امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ رواں ہفتے الاسکا میں ہونے والی ملاقات کو ’بِگ ڈیل‘ قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن سے ہونے والی ملاقات کے ابتدائی دو منٹ میں ہی معلوم ہو جائے گا کہ کوئی معاہدہ ممکن ہے یا نہیں۔
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان معمول کی تجارتی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں، روس کے پاس قیمتی زمین ہے، اگر ولادیمیر پیوٹن جنگ کے بجائے کاروبار کی طرف آئیں تو یہ بہتر ہوگا، روس ایک ایسا ملک ہے جو اکثر جنگوں میں رہتا ہے۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ میں پیوٹن سے ملاقات کے دوران یوکرین سے جاری جنگ کے خاتمے کے امکانات پر بات کروں گا۔ میں چاہوں گا کہ فوری جنگ بندی ہو اور دونوں فریقین کے درمیان بہترین معاہدہ طے پا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کی معیشت موجودہ تنازعے کے باعث مشکلات کا شکار ہے اور امریکا کی جانب سے روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے نے روس کو بڑا دھچکا دیا ہے، میں اس سے بھی بڑے اقدامات کرنے والا تھا لیکن پیوٹن کی جانب سے ملاقات کی درخواست آئی تو میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ کیا بات کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ یورپی رہنماؤں سے رابطہ کریں گے کیونکہ یورپی ممالک جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور اپنے وسائل اپنے ملکوں کی ترقی پر لگانا چاہتے ہیں۔ اگر میں نہ ہوتا تو یہ مسئلہ آخری شخص کی موت تک ختم نہ ہوتا، میں چاہتا ہوں کہ فوری طور پر جنگ بندی ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ میرے دور میں کبھی نہ شروع ہوتی، یہ جنگ بائیڈن کی جنگ ہے، میری نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں پیوٹن پر زور دوں گا کہ جنگ ختم کریں اور اس کے بعد میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی ملاقات کروں گا۔