پشاور (ارشد عزیز ملک )یوم آزادی کی رات خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں پولیس پر دہشت گردوں کے بیک وقت 15حملوں نے صوبے کو ہلا کر رکھ دیا۔ دہشت گردوں نے پورے صوبے میں کارروائیاں کر کے اپنی موجودگی کا واضح پیغام دیا،دہشتگرد نیٹ ورکس صوبہ بھر میں پھیلنے کا پیغام،آئی جی ذوالفقار حمید کے مطابق دہشت گردوں کے 15 میں سے 12 حملے ناکام بنائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ صوبائی دارالحکومت پشاور، خیبر، اپر دیر، لوئر دیر، شانگلہ، پاراچنار، بنوں، ٹانک، نوشہرہ، چارسدہ اور لکی مروت میں پولیس چوکیوں، تھانوں اور گشت کرنے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب مجموعی طور پر 15 دہشت گرد حملے ہوئے ان میں ایڈیشنل ایس ایچ او سمیت کم از کم پانچ پولیس اہلکار شہید اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے، حملوں کا وقت اور دائرہ کار اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دہشت گردوں نے یوم آزادی جیسے قومی دن کو نفسیاتی دباؤ ڈالنے، ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے اور عوام میں خوف پیدا کرنے کیلئے چُنا۔ صوبے کے دور دراز اور سرحدی اضلاع سے لے کر بڑے شہروں تک حملے اس امر کی علامت ہیں کہ شدت پسند نیٹ ورکس صوبے بھر میں پھیل چکے ہیں اور کسی ایک خطے تک محدود نہیں رہے۔انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کا دعویٰ ہے کہ کے دہشت گردوں کے 15 میں سے 12 حملے ناکام بنائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور زخمی اہلکاروں کو بہترین علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ ہم آہنگ حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ شدت پسندوں کا مقصد سیکیورٹی فورسز کو مختلف محاذوں پر مصروف کر کے ان کی صلاحیت کمزور کرنا اور صوبے میں عدم تحفظ کا تاثر پیدا کرنا ہے۔