لاہور (آصف محمود بٹ ) پنجاب اسمبلی نے سال 2025 کے ابتدائی آٹھ ماہ میں 72 بل منظور کر کے صوبائی پارلیمانی تاریخ کا نیا سنگ میل قائم کر دیا۔ یہ کسی بھی ایک برس میں اس عرصے کے دوران منظور ہونے والے قوانین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس غیر معمولی قانون سازی میں حکومتِ پنجاب کے پیش کردہ بلوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ ممبران کی کاوشیں بھی شامل ہیں، جو مالیاتی پالیسی، گورننس میں اصلاحات، ادارہ جاتی مضبوطی، تعلیم کے فروغ، صحت کی بہتری، سماجی تحفظ اور ماحولیاتی تحفظ جیسے اہم شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں۔’’جنگ‘‘ کو حاصل سرکاری ریکارڈ کے مطابق اہم مالیاتی اقدامات میں پنجاب فنانس بل 2025، پنجاب زرعی آمدنی ٹیکس (ترمیمی) بل 2025، پنجاب شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 اور اسٹامپ (ترمیمی) بل 2025 شامل ہیں، جن کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور محصولات کی وصولی کے نظام کو مؤثر بنانا ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب اشیائے ضروریہ قیمت کنٹرول (ترمیمی) بل 2025 اور پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بل 2025 کے ذریعے مارکیٹ ریگولیشن اور عوامی انفراسٹرکچر میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی راہ ہموار کی گئی۔ سماجی فلاح کے تحت پنجاب آٹزم اسکول اینڈ ریسورس سینٹر بل 2025 کے ذریعے آٹزم اور دیگر نیورو ڈائیورس طلبہ کے لیے خصوصی ادارہ قائم کیا گیا۔ مزدوروں کی فلاح کے لیے پنجاب ورکرز ویلفیئر فنڈ اور پروونشل ایمپلائز سوشل سکیورٹی آرڈیننس میں ترامیم کے ذریعے ملازمین کے فوائد اور تحفظات میں اضافہ کیا گیا۔