اسلام آباد ( طاہر خلیل ) ایوان صدر کی تقسیم ، اعزازات کی خصوصی تقریب کئی پہلوؤں سے منفرد اور یاد گار تھی ، اعزازات کی عمومی تقریبات میں سول اور ملٹری اعزازات کو الگ دنوں کیلئے مختص کیا جاتا ہے ۔ لیکن معرکہ حق کے حوالے سے اس تقریب میں سول اور ملٹری قیادت ہم نشیں اور یکجاتھی ،معرکہ حق میں جانیں قربان کرنے والے شہدا کے نام پکارے گئے تو تمام حاضرین اور فیملیوں نے کھڑے ہو کر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا فوجی افسروں نے شہدا کے لواحقین کو سیلوٹ بھی پیش کیا ،والد کی جانب سے بیٹے کیلئے نشان امتیاز کا اعلیٰ ترین اعزاز بھی ایک منفرد واقعہ بنا ،بلاول بھٹو کی آمد پر نہ صرف پر جوش تالیاں بجائی گئیں بلکہ نشان امتیاز ایوارڈ کی عطائیگی کے ساتھ ہی صدر آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو کا بوسہ لیا اور شفقت سے پیار کیا والد اور بیٹے کی وارفتگی کو شرکا نے مجلس نے دلچسپی سے دیکھا وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات عنبرین جان ،میجر عارف جان شہید کی صاحبزادی ہیں جنہوں نے 1965 کی جنگ میں دفاع وطن کی خاطر جان قربان کی تھی، والد کی شہادت کے 60 برس بعد ان کی صاحبزادی عنبرین جان کو بھارت کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کرنے اور پاکستان کے حقیقت پسندانہ بیانیے کودنیا میں اجاگر کرنے کے اعتراف مین ستارہ امتیاز کا اعلیٰ ایوارڈ دیا گیا۔ تقسیم اعزازات تقریب کی طوالت کے باعث صدر اور وزیر اعظم نے وقفے کے ساتھ باری باری ایورڈ تقسیم کئے، ایوارڈ یافتگان میں سے بعض کو تقریب میں شرکت اور ایوارڈ کی وصولی کیلئے ایک گھنٹہ پہلے ایوان صدر پہنچنے کی ہدایت کی گئی۔