کراچی (نیوز ڈیسک) صہیونی فوج کے حملے جاری، 54 فلسطینی شہید، بھوک سے مزید چار فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔حملے غزہ شہر اور رفح کے قریب ایک امدادی مرکز پر کیے گئے،شہدا میں22 خوراک کے طلبگار افرادبھی شامل ہیں۔100سے زائد امدادی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل زندگی بچانے والی امداد کو غزہ میں داخلے سے روک رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ نظامِ صحت تباہ کرکےعملے کو مارکریا بھوک سے طبی قتل(medicide) کیا جارہاہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 239 ہوگئی ہے، جن میں 106بچے شامل ہیں۔ حملے غزہ شہر اور جنوبی غزہ کے رفح کے قریب ایک امدادی مرکز پر کیے گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق محاصرے والے علاقے کے شمالی حصے کے بڑے علاقے بے جان بنجر زمین میں تبدیل ہو چکے ہیں۔100سے زائد امدادی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ زندگی بچانے والی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی مقدار میں ریلیف کا سامان اردن اور مصر کے گوداموں میں پھنسا ہوا ہے۔ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) میں نرسنگ سرگرمیوں کی مینیجر نتاشا ڈیوس نے میڈیا کو بتایا کہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد سمندر میں ایک قطرےکے برابر ہے اور جی ایچ ایف امدادی تقسیم کے مقامات امداد کے نام پر قتل گاہیں ہیں، جو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے واقعات کا سبب ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ کے نظامِ صحت کو تباہ کرکے، طبی عملے کو قتل اور بھوک سے مار کر طبی قتل(medicide) کر رہا ہے۔