پشاور، بونیر،شانگلہ،اسکردو(انور حسین، شوکت علی، نثار عباس، نیوز ایجنسیاں) خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ، ملبے سے لاشیں نکالنےاور اموات کا بھی نہ رک سکا ،رابطہ پلوں اور سڑکوں کے بہہ جانے سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ، بونیر،تورغر ،باجوڑ، شانگلہ ، مانسہرہ اور بٹگرام کے متاثرہ علاقوں میں ہر طرف تباہی، قیامت صغریٰ کا منظر ،فضا سوگوار ، جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئیں، بونیر کے متاثرہ علاقوں میں 190افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، میتوں کے لئے تابوت کم پڑ گئے، پیر بابا کا گائوں بیشونڑی صفحہ ہستی سے مٹ گیا،گائوں کا کوئی گھر سلامت نہ بچا، قادر نگر، گوکند اور چغرزئی بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت میں ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 351ہوگئی ہے، آزاد کشمیر اور گلگت میں 21اموات کی تصدیق کی جاچکی ہے ،پنجاب کے مختلف شہروں میں کلائوڈ برسٹ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے ، محکمہ موسمیات نے میانوالی ، چکوال،تلہ گنگ اور اٹک میں نئی آفت کی پیشگوئی کر دی ۔ این ڈی ایم اے نے آنے والے دنوں میں پنجاب کے مختلف مقامات پر کلاؤڈ برسٹ اور مقامی سطح پر سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا۔ این ڈی ایم اے ایکسپرٹ محمد طیب کا کہنا ہے کہ مغربی ہواؤں کا ایک سلسلہ پاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے، مشرقی اور مغربی ہواؤں کے ملاپ سے مون سون اسپیل کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کلاؤڈ برسٹ جیسے واقعات میانوالی، چکوال، تلہ گنگ اور اٹک میں بھی ہوسکتے ہیں، اربن فلڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بونیر صوبے کا سب سے زیادہ متاثرہ ضلع رہا، جہاں گزشتہ 48 گھنٹوں میں 204 جانیں ضائع ہوئی ہیں جبکہ امدادی اداروں نے اموات کی تعداد 213بتائی ہے، بونیر کے ڈپٹی کمشنر عبدالقیوم کے مطابق 50افراد تاحال لاپتہ ہیں،شانگلہ میں 37، مانسہرہ میں 23، سوات میں 22، باجوڑ میں 21، بٹ گرام میں 15، لوئر دیر میں 5 جبکہ ایبٹ آباد میں ایک بچہ ڈوب کر جاں بحق ہوگیا، سیکڑوں کی تعداد میں رہائشی مکانات بھی تباہ ہوگئے جبکہ سیکڑوں کو نقصان پہنچا ہے، سیلابی ریلیوں میں مال مویشی اور دکانوں سمیت درجنوں گاڑیاں اور دیگر نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے،متاثرہ اضلاع میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور(ایف سی) کا ریلیف آپریشن جاری ،خیبر پختونخوا کے متاثرہ 8 اضلاع میں ایمرجنسی نافذ ہے، بلتستان ڈویژن میں سیلابی شدت تیسرے روز بھی برقرار ہے، ہارون گل ڈپٹی ڈائریکٹر جی بی ڈی ایم اے کے مطابق ستق نالہ روندو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے ، شانگلہ میں سیلابی آفت سے ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے،کئی افراد تا حال لاپتہ ،صوبائی حکومت نے شانگلہ کوبھی آفت زدہ قرار دے دیا،سیلاب سے سیکڑوں رہائشی مکانات تباہ ہو گئے ہیں، الپوری تابشام،الپوری تا پورن سمیت ضلع بھر کے کئی اہم شاہر اہیں عارضی طور پر بحال کر دی گئیں تا ہم لنک سڑکوں پر بحالی کا کام شروع نہ ہو سکا،شانگلہ میں سب سے متاثرکوزپاؤ،چوگا،پورن میں قیامت صغریٰ ہے، چیئرمین پی ڈی ایم اے نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے تباہ کاریوں کا جائزہ لیا،بحالی امور تیز کرنے کی ہدایت کردی،وزیراعلی خیبر پختون خواہ آج اتوارکو ضلع شانگلہ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔بونیر سے نمائندہ جنگ کے مطابق اب تک 190افراد کی نماز جنازہ ادا کی جاچکی ہے ، لاپتہ افراد کا ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے ، آئی جی ایف سی ، کمشنر ملاکنڈ رینج ،وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام بیرسٹر گوہر علی خان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔ ڈگر اور ملک پور کے علاقے سے مزید 6 لاشیں نکالی گئی ہیں۔وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان نے تمام اضلاع میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے جہاں جون سے ابتک 35 افراد جہاں بحق اور 35 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 318 گھر مکمل تباہ اور 674 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، ضلع گلگت میں وادی نلتر میں سیلاب سے نلتر ایکسپریس وے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ گیا ہے جہاں بڑی تعداد میں سیاح نلتر میں پھنس گئے نلتر میں سیلابی ریلے کے باعث تین بجلی گھر بھی بند کر دیئے گئے ہیں،ا سکردو میں سدپارہ پاور ہاوسز سے بجلی کی سپلائی بدستور بند ہے۔