• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا دورہ پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال

گوادر ( خ ن) ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی معین الرحمٰن خان نے آج جی ڈی اے پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال، جو انڈس ہاسپٹل اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک کے زیر انتظام چلایاجا رہا ہے، کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر ہیڈ آف کیمپس ڈاکٹر عفان فائق زادہ نے ہسپتال کے نظام اور فراہم کی جانے والی سہولیات پر بریفنگ دی، جبکہ اس موقع پر چیف انجینئر جی ڈی اے حاجی سید محمد بھی موجود تھے۔ڈائریکٹر جنرل نے ہسپتال کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ ہسپتال 150 بستروں پر مشتمل ہے اور یہاں فی الوقت فیملی میڈیسن، انٹرنل میڈیسن، پیڈیاٹرک، ایمرجنسی میڈیسن، گائنی و آبسٹریٹکس، جنرل سرجری، آرتھوپیڈک، ڈرماٹالوجی، ڈینٹسٹری، ریڈیولوجی اور یورولوجی کے شعبہ جات فعال ہیں۔ آئندہ مرحلے میں گیسٹروانٹرولوجی، کارڈیالوجی، آفتھالمولوجی اور میموگرافی کے شعبے بھی شروع کیے جائیں گے۔ ہطسپتال میں بلڈ بینک اور نیوٹریشن پروگرام جیسی سہولتیں بھی دستیاب ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ہسپتال نے مجموعی طور پر آؤٹ ڈور، جنرل او پی ڈی اور ایمرجنسی 2 لاکھ 90 ہزار مریض، ان ڈور مریض، 8287، سرجریز: 1100، زچہ و بچہ کیسز: 2270، لیب ٹیسٹ: 76 ہزار 200، ایکسریز، الٹراساؤنڈ اور سی ٹی اسکین: 23 ہزار 780 مریض مستفید ہوئے ہیں۔مزید بتایا گیا کہ ہسپتال روزانہ اوسطاً 1000 سے 1200 مریضوں کو خدمات فراہم کر رہا ہے، جہاں علاج معالجے کے ساتھ ساتھ مفت ادویات، لیبارٹری ٹیسٹ اور داخل مریضوں کو کھانے تک کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ ہسپتال پیپر لیس ماحول میں چلایا جا رہا ہے جس میں مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ، ٹیسٹ، ادویات کا ان لائن اور ڈیجیٹل ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔ اور عالمی معیار کے جدید طبی آلات سے آراستہ ہے۔تاہم ڈائریکٹر جنرل کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ ہسپتال کی بجلی کی ضرورت 2 میگاواٹ ہے جس کے لیے الگ فیڈر بچھایا گیا ہے، لیکن تاحال آپریشنل نہ ہونے کے باعث بعض طبی آلات مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکے۔ علاوہ ازیں، لوڈشیڈنگ اور وولٹیج کی شدید اتار چڑھاؤ سے طبی آلات کو مستقل نقصان کا خطرہ لاحق رہتا ہے، جس کے باعث اسپتال کے کچھ حصے تاحال مکمل طور پر فنکشنل نہیں ہیں۔ڈائریکٹر جنرل معین الرحمٰن خان نے کہا کہ جی ڈی اے پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال سی پیک کا ایک شاندار منصوبہ ہے، جو نہ صرف گوادر بلکہ کیچ، پنجگور اور ہمسایہ ملک کے سرحدی علاقوں کے عوام کے لیے بھی ایک نعمت ہے۔ ماضی میں معمولی علاج کے لیے بھی عوام کو کراچی یا دیگر شہروں کا رخ کرنا پڑتا تھا، جو عام آدمی کی دسترس سے باہر تھا۔ آج یہ سہولیات ان کے اپنے گھر کے قریب دستیاب ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہسپتال کو 300 بستروں تک وسعت دینے کے ساتھ ساتھ ایک میڈیکل کالج کے قیام کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جو سی پیک فیز ٹو کا حصہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں ایک میڈیکل ٹیکنالوجیز اسکول کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ مقامی سطح پر تربیت یافتہ طبی عملہ تیار ہو سکے۔
کوئٹہ سے مزید