کراچی (اسٹاف رپورٹر/مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال سے ٹیکس پالیسی مرتب کرنے میں فیڈرل بورڈآف ریونیو کا کردارختم کرنے کااعلان کرتےہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اکانومک ویلیو سے ٹیکس پالیسی بنے گی‘ٹیکس پالیسی آفس اب وزارت خزانہ کے دائرہ کار میں منتقل کردیا گیا ہے‘ ایف بی آر کا پالیسی سے کوئی تعلق نہیں رہا‘پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر رہے گا‘ ہمارے اینٹی منی لانڈرنگ قوانین مثالی ہیں ‘ کارپوریٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا‘ شرح سود کو سنگل پوائنٹ ایجنڈا نہ بنائیں‘ نمو کا کوئی بٹن نہیں ہے‘ معاشی استحکام آچکا، کارپوریٹ سیکٹر اور سیلری کلاس پر ٹیکس کا بوجھ کم کرینگے‘ کیپٹل مارکیٹ ڈیولپمنٹ کونسل بنائیں گے‘حکومت جلدایک جامع صنعتی پالیسی کااعلان کرے گیجبکہ گورنراسٹیٹ جمیل احمد کاکہنا ہے کہ میکرو اکنامک حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن ملک میں گھریلوبچت کی کم سطح جیسے بنیادی مسائل برقرار ہیںجوکہ ایک بڑاچیلنج ہے ۔وفاقی وزیرخزانہ نے پیرکوکراچی میں ایس ای سی پی اور بینک ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ یہ صحیح وقت ہے کہ ملک کا مالی شعبہ آگے آئے، کیپٹل مارکیٹ کی ترقی بینکوںکے بغیر ممکن نہیں‘انفرا اسٹرکچر اور معاشی منصوبوں میں بینک اور مالیاتی ادارے سرمایہ کاری کریں‘ ہماری سوچ ہے کہ یہ تو ہونا ہی تھا، ہونا ہی نہیں ہوتا کرنا پڑتا ہے‘سکوک بانڈز، ویئر ہاسز انڈسٹریز اس میں پیسہ لگانا ہوگا‘ہوم گرون ایجنڈا ہے، تین وزارتیں ملکر اس پر کام کر رہی ہیں ‘ دوسرے کیش لیس اکانومی کے ماڈل پر سب مل کر کام کررہے ہیں‘ کیپٹل مارکیٹ ڈیولپمنٹ کونسل بنائیں گے‘کونسل میں ایس ای سی پی‘ اسٹیٹ بینک، اسٹاک مارکیٹ و دیگر شامل ہوں گے۔معیشت میں اسٹرکچرل ریفارمز آچکی ہیں، ایف بی آر کو 2 حصوں میں تقسیم اور پنشن فنڈز ریفارم کررہے ہیں‘پاکستان کا مستقبل نجی شعبے کے ہاتھ میں ہے‘وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہم پاکستان میں 2 خطرات کا سامنا کررہے ہیں، ایک بڑھتی آبادی اور دوسرا موسمیاتی تبدیلی‘موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں نجی شعبے کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا، موسمیاتی تبدیلی بقا کی جنگ ہے، جس میں اکیلی حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔علاوہ ازیں محمد اورنگزیب نے پاکستان ہندو کونسل کے تحت ایکسپو سینٹر کراچی میں ملازمت و تعلیمی ایکسپوکا افتتاح کیا۔