کراچی (ٹی وی رپورٹ) بونیر سے جیوکے خصوصی پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلسل پہاڑوں کو اور پہاڑوں پر موجود درختوں کو کاٹا جاتا رہے گا تو ہماری مشکلات میں اضافہ ہوتا رہے گا یہ انسانی جرائم ہیں جس کا نتیجہ بونیر کے غریب عوام نے بھگتا ہے اگر اس سلسلہ کو نہ روکا گیا تو یہ معاملہ پہاڑی علاقوں سے نکل کر میدانی علاقوں تک بھی آئے گا ، بیشنوئی اور قادر نگر میں حالیہ تباہی کو 2005 کے زلزلے سے بھی زیادہ خوفناک ہیں ۔ آپ ان سانحات کو اللہ کا عذاب کہیں موسمیاتی تبدیلی کہیں سب درست ہیں لیکن اگر پہاڑوں کو اور درختوں کو کاٹنا بند کر دیا جائے تو اس تباہی سے بچا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ گاؤں بیشونائی میں موجود ہیں جو حالیہ طوفانی بارشوں کے باعث مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ پانی اب بھی ملبے کے اوپر سے گزر رہا ہے متاثرین ، ریسکیو 1122 ، امدادی کارکن اور پاک فوج کے سپاہی موجود ہیں اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں پولیس، فرنٹیئر کور سمیت یہاں تمام ادارے موجود ہیں لیکن تباہی کی شدت بہت زیادہ ہے۔ میزبان حامد میر نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ قدرتی آفت تھی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں پہاڑوں کو کاٹا جارہا ہے بہت سی ماربل فیکٹریاں موجود ہیں اور ان پہاڑوں پر موجود درختوں کو کاٹ کر ٹمبر مافیا لکڑی بیچتا ہے ایک طرف پہاڑوں کے پتھر کاٹے جارہے ہیں تو دوسری طرف پہاڑوں پر موجود درختوں کو کاٹا جارہا ہے اور سیلاب میں بہت زیادہ مقدار کٹے ہوئے درختوں کی بھی ہے اور یہ ناکامی حکومت اور متعلقہ اداروں کی ہے کہ وہ ان لوگوں کا راستہ نہیں روک سکے۔