• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاسکو، 74 ارب 47 کروڑ کی خراب درآمدی گندم فروخت کرنے میں ناکام رہا، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد ( رانا غلام قادر) پاسکوکی جانب سے 74 ارب سنتالیس کروڑ روپے مالیت کی خراب درآمدی گندم فروخت نہ کیےجانےکا انکشاف ہوا ہے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے گندم کی بلا ضرورت درآمد اور عدم فروخت کی مکمل تحقیقات کرنےکی سفارش کردی،2022-23  میں پاسکو نے 16 لاکھ 33 ہزار ٹن درآمدی گندم  خریدی،صرف9لاکھ56 ہزاز میٹرک ٹن فروخت ہوئی، درآمدی گندم ننلس، سسری اور کھپراپاوڈر کے باعث استعمال کے قابل نہ رہی، آڈیٹر جنرل کی مکمل تحقیقات کرنے کی سفارش ، آڈٹ رپورٹ کے مطابق درآمدی گندم فنگس،سسری اور کھپرا پاوڈر کےباعث استعمال کے قابل نہ رہی ۔آڈیٹر جنرل کی آڈٹ رپورٹ میں پاسکو کی ناکامی کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاسکو 74 ارب 47 کروڑ کی درآمدی گندم کی فروخت میں ناکام رہا، پاسکو نے 2022-23 میں 12 لاکھ 58 ہزار اور2023-24 میں ٹی سی پی کے ذریعے 3 لاکھ 75 ہزار میٹرک ٹن درآمدی گندم خریدی جب کہ پاسکو نے 24-2023 میں ٹی سی پی کے ذریعے 3 لاکھ 75 ہزار میٹرک ٹن گندم خریدی تھی، ان 2سال میں پاسکو نے مجموعی طور پر 16 لاکھ 33 ہزار ٹن درآمدی گندم کی خریداری کی جب کہ پاسکو کو 9 لاکھ 56 ہزار میٹرک ٹن درآمدی گندم فروخت کرنے میں کامیابی ملی۔آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاسکو 74 ارب 47 کروڑ روپے مالیت کی 6 لاکھ77 ہزار ٹن درآمدی گندم فروخت نہ کرسکا، ملکی گندم کا74فیصد سٹاک فروخت کیاگیا جبکہ دراآمدی گندم کا محض 41فی صد فروخت ہوا، درآمد شدہ گندم کاپاسکو نےخود معائنہ کیا اور اس میں فنگس، سُسری اور کھپرا گندم پاؤڈر پایا گیاجس سے یہ استعمال کے قابل نہ رہی ،اس کے نتیجے میں پاسکو 74 ارب 47کروڑ روپے مالیت کی6 لاکھ 77 ہزارمیٹرک ٹن درآمد شدہ گندم فروخت نہ کرسکی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمزور آپریشنل کنٹرول کے باعث پاسکو نےبغیر ضرورت کے درآمد شدہ گندم خریدی، صرف ضرورت کےمطابق درآمد شدہ گندم خریدنی اورپالیسی کےمطابق فروخت کرنی چاہیے تھی، یہ معاملہ جنوری 2025 کو پاسکو کو رپورٹ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہ ہوا-آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں گندم کی درآمد اور عدم فروخت کے معاملے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کا تعین کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید