• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک ڈیجیٹل اور کرپٹو کرنسی کو اصولی طور پر قانونی حیثیت دینے کیلئے آمادہ، ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر غور

اسلام آباد (مہتاب حیدر، تنویر ہاشمی)اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ بات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام ڈپٹی گورنر، ڈاکٹر عنایت حسین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی، جس کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا،اس دوران،سینیٹ کمیٹی نے ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر غور کیا ہے اور اس کی منظوری کے لیے اگلے اجلاس میں اس کا جائزہ لینا جاری رکھے گی،اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دے کر اس پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے ڈیجیٹل کرنسی اور کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ورچوئل ایسٹ بل2025کے ذریعے ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کرپٹو اثاثہ جات کی خریدو فروخت کو عالمی معیارات کے مطابق ریگولیٹ کیا جائے گا، اتھارٹی کے قیام سے انسداد منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی مالی سرگرمیوں کور وکنے میں مدد ملے گی۔سینیٹ کمیٹی نے ایس ای سی پی کے چیئرمین، کمشنرز اور دیگر کے بھاری تنخواہوں اور مراعات کا جائزہ لیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا ایس ای سی پی کے بورڈ نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ متفقہ طور پر کیا یا بورڈ کے ارکان میں کوئی اختلاف رائے تھا۔ سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تنخواہیں اور الاؤنسز، بشمول میڈیکل اور تفریحی الاؤنسز، لاکھوں روپے کے کُل مالی اثرات کے ساتھ منظور کیے گئے تھے۔ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر بحث کے دوران، ایس بی پی نے آگاہ کیا کہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک نافذ ہونے کے بعد ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دے کر اس پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا۔سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں ورچوئل ایسٹ بل 2025سے متعلق سٹیٹ بنک کے ڈپٹی گورنر نے بتایاکہ اسٹیٹ بنک قانون سازی کے بعد ڈیجیٹل کرنسی جاری کرے گا اور کرپٹو کرنسی کے قانونی لین دین کی اجازت ہوگی، قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کو سیکریٹری قانون نے بریفنگ میں بتایاکہ ورچوئل اثاثہ جات کے لیے سروس پروائڈر کو لائسنس جاری کیے جائیں گے اور ورچوئل کرنسی ایکسچینج قائم کی جائے گی جس کےذریعے ڈیجیٹل کرنسی کی خریدوفروخت ہوگی ،ڈیجیٹل کرنسی کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس ہونگے اور عام کرنسی کو ڈیجیٹل کرنسی میں منتقل کیا جاسکے گااور یہ منتقلی کرنسی ایکسچینج کے ذریعے ہوگی ، ورچوئل کرنسی کی قانون سازی کے بعد اسٹیٹ بنک آف پاکستان ریگولیٹری فریم ورک تیار کرے گا، ارکان کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈیجیٹل کرنسی کے آنے کے بعد کمرشل بنک بند ہو جائیں گے ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ موجودہ کرپٹو کونسل ایڈوائزری کے طور پر کام کررہی ہے ، قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی کو کابینہ ڈویژن کے بجائے خزانہ ڈویژن کے ماتحت کیا جائے، کمیٹی نے بل میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے ڈیجیٹل فنانس اینڈ ٹیکنالوجی اتھارٹی کےلیے عمر کی حد 55سال رکھی جائے اور کم از کم پانچ سال کا تجربہ ہو، بعدازاں بل پر مزید غور آئندہ اجلاس تک کےلیے موخر کر دیاگیا ، کمیٹی میں ایس ای سی پی کے چیئرمین اور عہدیداران کی خود ساختہ تنخواہوںا ور مراعات میں اضافے کے معاملے وفاقی سیکریٹری خزانہ سے وضاحت طلب کر لی ، سینٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ ایس ای سی پی کی از خود تنخواہیں بڑھانا رولز کی خلاف ورزی ہے ، خزانہ ڈویژن کی منظوری کے بغیر تنخواہیں نہیں بڑھائی جاسکتی ، ایس ای سی پی بورڈ نے اگر اس کی منظوری دی تو سیکریٹری خزانہ بورڈ کے ممبر ہیں انہوں نے اعتراض کیوں نہیں کیا ، سیکریٹری قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ بورڈ اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی تھی ، سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ کیاکسی بورڈ کے ممبر نے فیصلے میں اختلافی نوٹ میں بھی لکھا گیا ، ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید نے کمیٹی کو بتایا کہ 2019کے بعد سے اب تنخواہیں بڑھائی گئی ، اکٹھی تنخواہیں بڑھانے کے باعث یہ زیادہ محسوس ہورہی ہیں،سینٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قانون کے تحت پالیسی بورڈ کو تنخواہیں بڑھانے کی منظوری دینے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔


اہم خبریں سے مزید