پشاور(ارشد عزیز ملک) خیبرپختونخوا کے جنگلات میں ایک ارب 70 کروڑ روپے کی غیر قانونی کٹائی کا ایک بڑا اسکینڈل بے نقاب ہوا ہے جس میں 23 لاکھ مکعب فٹ لکڑی ضبط کر لی گئی ہے۔ اس اسکینڈل میں 140 افسران اور اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور صوبائی حکومت نے تمام متعلقہ افسروں کو شوکاز نوٹس جاری کر نے کی منظوری دیدی ۔140اہلکاروں کے خلاف شوکاز نوٹسز تیار کرلیے گئے ہیں جنہیں جاری کیاجارہا ہے ۔بعض افسروں کے خلاف قومی احتساب بیورو اور محکمہ اینٹی کرپشن کو کیسز بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا \فار سٹری پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ سرکل (FP&MC) پشاور کی رپورٹ کے مطابق ضلع بٹگرام کی تحصیل آلائی اور دیگر علاقوں سے ضبط شدہ تمام لکڑی مزید کارروائی تک تحویل میں لے لی گئی ہے۔ جس کی مالیت ایک ارب 70 کروڑ سے زائد بتائی جاتی ہے -رپورٹ کے مطابق غیر قانونی لکڑی کی مقدار میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کیونکہ مزید تین کمپاؤنڈز کی مانیٹرنگ جاری ہے \یہ مانیٹرنگ صوبائی کابینہ کی ہدایات پر کی گئی تھی جس میں ووڈ لاٹس، منظور شدہ ورکنگ پلانز، ایف ڈی ایف اسکیمز، 2003 کی پالیسی برائے خشک اور گرے ہوئے درختوں اور غیر قانونی کٹائی پالیسی کے تحت کی جانے والی کٹائی کا احاطہ کیا گیا۔تحقیقات میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ مجموعی طور پر 370 کیسز کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں سے 168 کیسز (45.4 فیصد) صاف نکلے، 91 (24.6 فیصد) میں معمولی بے ضابطگیاں اور 111 کیسز(30 فیصد) میں سنگین بے ضابطگیاں پائی گئیں۔ حجم کے اعتبار سے 43.9 لاکھ مکعب فٹ لکڑی کلیئر کی گئی، 15.45 لاکھ مکعب فٹ معمولی اعتراضات دور کرنے کے بعد منظور ہوئی جبکہ 23.61 لاکھ مکعب فٹ لکڑی سنگین خلاف ورزیوں پر ضبط کر لی گئی۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بے ضابطگیاں ووڈ لاٹس میں سامنے آئیں جہاں 178 کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں 64 میں سنگین خلاف ورزیاں پائی گئیں۔ ورکنگ پلانز کے 79 کیسز میں سے 25 میں بڑی خلاف ورزی سامنے آئی۔ خشک اور گرے ہوئے درختوں کی پالیسی کے تحت 76 کیسز کی جانچ ہوئی جن میں 22 سنگین بے ضابطگیاں نکلیں۔ ایف ڈی ایف اسکیمز کے 36 کیسز میں کوئی بڑی بے ضابطگی نہیں ملی، جبکہ غیر قانونی کٹائی پالیسی کے تحت ایک معمولی کیس رپورٹ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ضبط شدہ لکڑی ان کیسز سے متعلق ہے جن میں افسران نے مارکنگ کے اصول نظرانداز کیے، ورکنگ پلانز پر عمل نہیں کیا یا غیر قانونی کٹائی میں سہولت کاری کی۔فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز 2011 کے تحت کارروائی شروع کر دی ہے اور 140 افسران و اہلکاروں کے خلاف چارج شیٹ تیار کرلی گئی ہیں اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔