• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی بالادستی چیلنج‘ چینی صدر نے نیا ورلڈ آرڈر پیش کردیا

تیانجن (نیوزڈیسک) چین کے صدر شی جن پنگ نے پیر کو ایک نئے عالمی سلامتی اور معاشی نظام (ورلڈآرڈر)کا تصور پیش کیا ہے جو "گلوبل ساؤتھ" کو ترجیح دیتا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ صدرپوٹن اور وزیرِاعظم نریندر مودی کی معیت میں ہونے والا یہ اقدام براہِ راست امریکا کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ایس سی اوسربراہی اجلاس سے اپنے خطاب میں صدرشی کا کہناتھاکہ عالمی حکمرانی ایک نئے موڑ پرپہنچ چکی ہے اورہمیں بالادستی اور طاقت کی سیاست کے خلاف واضح مؤقف اپنانا ہوگا اور حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنا ہوگا۔ نیا نظام یورپ یا اٹلانٹک ماڈلز کے برعکس اور توازن پر مبنی ہوگا،علاوہ ازیں روسی صدر اوربھارتی وزیراعظم کی موجودگی نے فورم کو نئی طاقت بخشی‘دونوں نےروسی بکتر بند گاڑی " Aurus" میں سفر کیا،بدھ کی پریڈ میں کم جونگ ان بھی آئیں گے‘جدید فوجی سامان کی نمائش ہوگی،بیجنگ نے شنگھائی کانفرنس کے موقع پر بھارت کو جیتنے کی کوشش بھی کی اور شی مودی ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ بھارت اور چین حریف نہیں ترقی کے شراکت دار ہیں۔ماہرین کے مطابق صدرشی کا خطاب صدرٹرمپ کی محصولات کی پالیسیوں پر ایک بالواسطہ تنقید سمجھا گیا ہے۔ایک علامتی منظر میں، پوٹن اور مودی ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر خوشگوار انداز میں شی کی جانب بڑھتے دکھائی دیے۔ تینوں رہنما مترجمین کے درمیان شادمان کھڑے ہنس رہے تھے۔تجزیہ کاروں کے مطابق یہ منظر طے شدہ تھا یا غیر ارادی، فرق نہیں پڑتا۔ لیکن اگر امریکی صدر یہ سمجھتے تھے کہ محصولات کے ذریعے وہ چین، بھارت یا روس کو دباؤ میں لاسکتے ہیں، تو یہ منظر اس کے برعکس ہے۔بعد ازاں، مودی اور پوٹن نے ایک ساتھ روسی بکتر بند گاڑی "Aurus" میں سفر کیا اور دو طرفہ ملاقات کی۔بعدازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر مودی نے لکھاکہ ان کے ساتھ گفتگو ہمیشہ بصیرت افروز ہوتی ہے۔" پوٹن نے مودی کو روسی زبان میں "محترم وزیرِاعظم، عزیز دوست" کہہ کر مخاطب کیا۔

اہم خبریں سے مزید