• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اے آئی سے لیس جدید اسٹیتھو اسکوپ چند سیکنڈز میں دل کی بیماریاں شناخت کرنے لگا

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طب کی دنیا میں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) نے نئی انقلابی راہیں کھول دی ہیں، برطانیہ میں ماہرین نے ایک ایسا جدید اسٹیتھو اسکوپ تیار کیا ہے جو صرف چند سیکنڈز میں دل کی مختلف بیماریوں کی تشخیص کرسکتا ہے۔

روایتی اسٹیتھو اسکوپ کی ایجاد 1816ء میں ہوئی تھی، اب جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو کر 200 سے زائد جنرل پریکٹیشنرز کے کلینکس میں آزمائشی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ نیا آلہ دل کی تین بڑی بیماریوں ہارٹ فیلئر، والو ڈیزیز اور غیر معمولی دل کی دھڑکن کو فوری طور پر شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اسٹیتھو اسکوپ میں لگے روایتی چیسٹ پیس کے بجائے ایک کارڈ کے برابر کا آلہ لگایا گیا ہے جو دل کی دھڑکن اور خون کے بہاؤ میں باریک ترین تبدیلیوں کو ریکارڈ کرتا ہے، جو انسانی کان سننے سے قاصر ہیں۔

یہ آلہ بیک وقت دل کی حرکت (ECG) بھی نوٹ کرتا ہے اور ڈیٹا کو کلاؤڈ پر بھیج دیتا ہے جہاں مصنوعی ذہانت اس کا تجزیہ کرتی ہے۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن (BHF) کی کلینکل ڈائریکٹر اور ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر سونیا بابو نارائن نے کہا کہ 200 سال سے زیادہ پرانے اسٹیتھو اسکوپ کو اکیسویں صدی کے لیے اپ گریڈ کرنا ایک شاندار مثال ہے، بروقت تشخیص مریضوں کو وہ علاج فراہم کرسکتی ہے جس سے وہ زیادہ عرصے تک بہتر زندگی گزار سکیں۔

یہ جدید اسٹیتھو اسکوپس آئندہ چند ماہ میں جنوبی لندن، سسیکس اور ویلز کے کلینکس میں فراہم کیے جائیں گے۔

صحت سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید