فرانس کے صدر ایمانول میکرون نے کہا ہے کہ اُنہوں نے سعودی عرب کے ولی عہد سے بات کی ہے، وہ دونوں مل کر 22 ستمبر کو نیویارک میں دو ریاستی حل کانفرنس کی مشترکا صدارت کریں گے۔
صدر ایمانول میکرون نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے فلسطینی حکام کو ویزا جاری نہ کرنا ناقابلِ قبول ہے، مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے اور ’میزبان ملک معاہدے‘ کے تحت فلسطینی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد دو ریاستی حل کے لیے وسیع ترین بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا ہے کیونکہ یہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کا واحد راستہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ میں ایک استحکام مشن کی تعیناتی ضروری ہے۔
صدر میکرون نے یہ بھی کہا کہ ہم اس بات کو بھی یقینی بنانے پر کام کر رہے ہیں کہ حماس کو غیر مسلح کر کے غزہ کی گورننس سے باہر کیا جائے، فلسطینی اتھارٹی کو اصلاحات کے ذریعے مضبوط بنایا جائے اور غزہ کی مکمل تعمیرِ نو کی جائے۔
صدر میکرون نے واضح کیا کہ کوئی بھی جارحانہ کارروائی، اِلحاق کی کوشش یا جبری بے دخلی اِس کوشش کو آگے بڑھانے سے روک نہیں سکتی۔