اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملہ کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں حماس رہنما خلیل الحیہ شہید ہوگئے، تاہم حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن سہیل الہندی کا کہنا ہے کہ تمام حماس رہنما حملے میں محفوظ رہے۔
تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس قبل اسرائیلی بم باری سے دوحہ کا علاقہ کتارا کئی دھماکوں سے گونج اٹھا تھا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا۔
حماس ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حماس رہنما غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بم باری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینئر رہنما خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے۔
حماس ذرائع کے مطابق اجلاس کی صدارت سینئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا ہے کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔
قطری وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے ہماری سالمیت اور خودمختاری پر حملہ کیا ہے۔
قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل کا مجرمانہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کے شر انگیز حملے نے عوام اور قطر میں مقیم غیر ملکیوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیلی حملے کی تحقیقات جاری ہے، مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی۔