اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) تحریک انصاف اور اسکی ہمنوا جماعتوں کی ٹی ٹی پی کی حمایت اور اسکے موقف کی طرفداری سے، دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشنز اور انسدادی کارروائیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے،سلامتی کے اداروں کو تشویش ہے کہ تحریک انصاف نے قومی مفادات کو مجرمانہ طور پر نظرانداز کرتے ہوئے ان عناصر سے رابطہ قائم کر رکھا ہے وہ انہیں وسائل بھی فراہم کر رہی ہے،پاکستان اور اسکے عوام کے دشمنوں سے ایسی ساز باز کو برداشت نہیں کیا جاےگا،اداروں کا انتباہ،تحریک انصاف نے دہشت گردی کے عروج میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مفاہمت کی تجویز پیش کرکے انکے لئے سہولت کاری کی اس کا دستاویزی ثبوت اداروں کے پاس موجود ہے،کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں کی پاکستان میں دراندازی اور دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے ،افغان باشندوں کے انخلا کی آخری تاریخ گزر جانے کے بعد انہیں واپس بھیجنے کی کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے ،ایسے افغان باشندوں کی موبائل سمز بلاک کی جارہی ہیں ایسی چھ لاکھ سمز بند کی جا چکی ہیں انہیں کرایہ کے مکان میں رکھنا جرم قرار پا چکا ہے ،پی او آر کادڈ کار آمد نہیں رہے کارڈ رکھنے والوں کو بھی فی الفور اپنے ملک جانا ہوگا،قیام میں کسی توسیع کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، تحریک انصاف سمیت بعض قوم پرست جماعتوں کی طرف سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے موقف اور سرگرمیوں کی لگاتار حمایت کے باعث دہشت گردی کے خلاف مختلف سطحوں کے آپریشنز کو نقصان پہنچ رہا ہےاور ان میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں سلامتی کے اداروں کو اس امر پر گہری تشویش ہے کہ تحریک انصاف قومی مفادات کو مجرمانہ طور پر نظرانداز کرتے ہوئے ان عناصر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے بلکہ انہیں وسائل بھی مہیا کررہی ہے۔ سلامتی کے امور پر نگاہ رکھنے والے اداروں نے جنگ /دی نیوز کو یہاں بتایا ہے کہ پاکستان اور اس کے عوام کے مسلمہ دشمنوں سے ایسی ساز باز کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع نے یاد دلایا ہے کہ ماضی میں تحریک انصاف نے دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی کے چالیس ہزار جنگجوؤں کو سرحد پار سے لاکر پاکستان میں آباد کرنے اور ٹھکانے مہیا کرنے کے موقف پر مبنی دستاویزی شہادت موجود ہے۔