اسلام آباد(خالدمصطفیٰ… اسرارخان) پاکستان کی کان کنی اور سرمایہ کاری کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے ریکو ڈیک تانبے اور سونے کے منصوبے پر چار دہائیوں کی تاخیر کے بعد بالآخر پیش رفت ہوئی ہے۔ اعلیٰ حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ منصوبہ ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے آغاز تک فنانشل کلوز حاصل کر لے گا۔بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع یہ منصوبہ اپنی 37 سالہ مدت میں تقریباً 74 ارب ڈالر کے فری کیش فلو پیدا کرے گا اور اسے پاکستان کی مستقبل کی معاشی حکمتِ عملی کا سنگ بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔تین سرکاری شراکت دار اداروں—او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل—کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور جنرل اجلاسوں نے باضابطہ طور پر منصوبے کی لاگت میں 715 ملین ڈالر اضافے کی منظوری دی، جس سے کل لاگت بڑھ کر 7.480 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔ یہ اضافہ قرض دہندگان کی محتاط جانچ کا نتیجہ ہے جنہوں نے مہنگائی، عالمی کموڈٹی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور اضافی ہنگامی اخراجات کو مدنظر رکھا۔