پاکستان میں پہلی بار مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ڈرائیونگ ٹیسٹ کار لانچ کردی گئی، جو لائسنسنگ سسٹم کو جدید بنانے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
اس جدید اور خودکار ڈرائیونگ ٹیسٹ کار کو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر تیار کیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک وقاص نذیر نے جدید گاڑی متعارف کراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گاڑی ڈرائیونگ ٹیسٹ کے عمل میں شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے جدید کیمروں، سینسرز اور بائیو میٹرک سسٹم سے لیس ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس گاڑی میں ایک اندرونی چہرے کی شناخت کرنے والا کیمرہ، 4 بیرونی کیمرے اور فنگر پرنٹ کی تصدیق کے لیے ایک بائیو میٹرک مشین ہے۔
گاڑی میں داخل ہونے پر امیدواروں کو ٹیسٹ سے متعلق خودکار ہدایات موصول ہوں گی۔
اس سسٹم میں الٹی گنتی کا ٹائمر، ہینڈ بریک، سیٹ بیلٹ کنفیگریشن چیک اور ایک خاص AI فیچر بھی ہے، جو ریورس گیئر کو ایک سے زیادہ مرتبہ استعمال کرنے پر امیدواروں کو خود بخود فیل کر دیتا ہے۔
ٹیسٹ کے نتائج ایک خودکار نظام کے ذریعے فوری طور پر اپ لوڈ کیے جائیں گے، جس سے انسانی غلطی یا تعصب کے امکانات کم ہوں گے۔
حکام کو امید ہے کہ یہ اسمارٹ گاڑی نا صرف شفافیت لائے گی بلکہ ڈرائیونگ لائسنس کی جانچ کے نظام میں عوام کا اعتماد بھی بڑھائے گی۔
ابتدائی طور پر اے آئی پر مبنی اس جدید اور خودکار گاڑی کو لاہور میں رکھا جائے گا، بعدازاں اسے پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی متعارف کروایا جائے گا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پیش رفت کو ٹریفک پولیس نے بغیر کسی بیرونی فنڈنگ کے تیار کیا ہے۔