کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور مہر گل مہری کے اہلخانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ مہر گل مری سمیت دیگر لاپتہ افراد کو فوری طور پر منظر عام پر لاکر ان کے اہلخانہ کو اذیت اور کرب سے نجات دلائی جائے ،یہ بات وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز چیئرمین نصراللہ بلوچ اور مہر گل مری کے اہلخانہ نے ان کی گمشدگی کو 10 سال مکمل ہونے پر ان کی بازیابی کیلئے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے خطاب کرتے ہوئے کہی ،مظاہرے میں مہر گل مری کے اہلخانہ ، خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی ، اس موقع پر مظاہرین نے مہر گل مری کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔ مہر گل مری کی چھوٹی بیٹی سیرت مری نے کہا کہ ان کا خاندان ان کے والد کی طویل جبری گمشدگی کی وجہ سے شدید ذہنی اذیت اور کرب میں مبتلا ہونے کے ساتھ بہت سی مشکلات کا شکار ہے ، ان کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ، ان کی تعلیم اور دیگر امور بری طرح متاثر ہوئے ہیں ،انہوں نے اعلی حکام سے اپیل کی کہ ان کے والد کی بازیابی فوری طور یقینی بنائی جائے ۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہر گل مری محکمہ زراعت میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے انہیں15 ستمبر 2015 کو سریاب سےمبینہ طور پر گرفتاری کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے کمیشن نے مہر گل مری کے کیس میں پروڈکشن آرڈر پاس کیا لیکن اس کے باوجود نہ تو مہر گل مری کو منظر عام پر لایا گیا اور نہ ہی ان کے خاندان کو ان کے حوالے سے معلومات فراہم کی جارہی ہے ۔انہوں نے مہر گل مری سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔