کراچی(نیوز ڈیسک)دوحہ پر اسرائیلی حملہ،امریکہ کیلئے مشرق وسطیٰ میں اتحادیوں کے درمیان توازن برقرار رکھنا بڑا بڑا چیلنج ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق دوحہ پر رواں ہفتے کے شروع میں اسرائیلی حملے کے بعدامریکا کی ٹرمپ انتظامیہ سخت مشکل میں ہے اور ان کی کوشش ہے کہ مشرق وسطیٰ میں توازن کو برقرار رکھا جائےان حالات میں امریکہ کی کوشش یہ بھی ہے کہ وہ اپنے سبھی اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے اور ہر کسی کو تسلی بخش حد تک مطمئن کر سکے۔ اسی دوران نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا عنقریب شروع ہونے والا اجلاس بھی انتہائی اہم ہو گا، جس میں متوقع طور پر زیادہ تر توجہ غزہ کی جنگ پر ہی مرکوز رہے گی اور کئی مغربی ممالک اپنے اعلانات کے مطابق فلسطینی ریاست کو باقاعدہ طور پر تسلیم بھی کر لیں گے۔ان حالات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور روبیو کی قطری وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات ان سیاسی کوششوں کی عملی صورت تھی، جن کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ کے خطے میں اپنے لیے سیاسی توازن کی تلاش میں ہے۔ دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ مارکو روبیو نے بالکل واضح کر دیا ہے کہ دوحہ حملے کے اثرات امریکی اسرائیلی تعلقات پر کسی بھی طرح اثر انداز نہیں ہو سکتے۔ قطر کے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے جمعہ 12 ستمبر کو واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ روبیو سے ملاقات کی تھی، جس میں قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بات چیت کی گئی تھی۔