• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چارلی کرک قتل، امریکی سیاست میں بھونچال، بیانیہ مزید تقسیم کا شکار

واشنگٹن (جنگ نیوز) چارلی کرک کے قتل پرامریکی سیاست میں بھونچال، بیانیہ مزید تقسیم کا شکار، کرک کی توہین پر ملازمت برطرفی ودیگر سخت نتائج بھگتنا ہونگے، ریپبلکن کا انتباہ، 13افراد نوکریوں سے فارغ کردئیے گئے، چارلی قدامت پسندوں کے ہیروتو مخالفین کیلئے نفرت انگیز تنے،گرفتار ملزم پر اگلے ہفتے فردِ جرم عائد ہوگی۔امریکہ میں قدامت پسند رہنما اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قتل نے ملکی سیاست میں بھونچال پیدا کر دیا ہے۔ یوٹا میں ایک عوامی اجتماع کے دوران اسنائپر فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کرک کی موت کو ریپبلکن رہنماؤں نے ’’سیاسی قتل‘‘ اور ’’تاریخی موڑ‘‘ قرار دیا ہے۔ واقعے کے بعد 22 سالہ طالب علم ٹائلر رابنسن کو گرفتار کیا گیا جس نے مبینہ طور پر جرم کا اعتراف خاندان کے سامنے کیا۔ پولیس کے مطابق اس کے پاس سے رائفل اور شواہد برآمد ہوئے ہیں، جبکہ سوشل میڈیا اور ڈسکارڈ پروفائل سے بھی تفتیش میں مدد ملی۔ رابنسن پر اگلے ہفتے باقاعدہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔قتل کے بعد ریپبلکن رہنماؤں نے سخت مؤقف اپنایا ہے اور خبردار کیا ہے کہ جو لوگ کرک کی موت کا مذاق اڑائیں گے یا خوشی کا اظہار کریں گے، انہیں نوکریوں سے فارغ کیا جا سکتا ہے یا سوشل میڈیا پر ہمیشہ کے لیے بین کیا جا سکتا ہے۔ اب تک 13 افراد کو نوکریوں سے نکالا یا معطل کیا جا چکا ہے۔ کرک کے بیانات اکثر اینٹی ایل جی بی ٹی کیو، اینٹی امیگریشن اور سیاہ فام مخالف خیالات پر مبنی ہوتے تھے، جنہوں نے انہیں قدامت پسند حلقوں میں ہیرو اور مخالفین کیلئے ایک نفرت انگیز شخصیت بنا دیا۔کرک کی بیوہ ایرکا کرک نے کہا ہے کہ ان کے شوہر کی تحریک ختم نہیں ہوگی بلکہ مزید مضبوط ہوگی۔

دنیا بھر سے سے مزید