کراچی (نیوز ڈیسک)غزہ میں یو این اسکولوں اور بلند عمارتوں پراسرائیلی بمباری سے47افرادشہید ہوگئے، فلسطینیوںکو جنوب کی طرف نکلنے کا حکم، امداد کے متلاشی افرادکو بھی نشانہ بنایا گیا ،انرا کے مطابق شہریوں کے پاس محفوظ پناہ گاہیں نہیں،غزہ کا 86فیصد علاقہ جبری انخلا کے خطرے میں ہے، اسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں فلسطینی گھروں کو آگ لگا دی، 44ممالک کے کارکن غزہ کو امداد پہنچانے کے مشن پر،تیونس سے فلوٹیلا روانہ، نیدرلینڈز نے اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل یورویژن 2026میں شریک ہوا تو مقابلے کا بائیکاٹ کرینگے،کئی یورپی ممالک کے بھی اسی طرح کے اشارے دئیے ہیں۔اسرائیلی یلغار نے غزہ میں تباہی مچا دی ہے جہاں وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023سے اب تک 64,803 فلسطینی شہید اور 164,264زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ صرف مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد سے 12,253افراد جاں بحق اور 52,223 زخمی ہوئے؛ یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا ہے کہ غزہ کا 86 فیصد علاقہ جبری انخلا یا فوجی زون کے خطرے میں ہے اور شہریوں کے پاس محفوظ پناہ گاہیں نہیں، اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر بمباری تیز کرنے اور مزید انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں، حالانکہ نامزد کردہ علاقے حد سے زیادہ گنجان اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں یو این اسکولوں اور بلند عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور امداد کے متلاشی کئی فلسطینی جاں بحق ہوئے، جبکہ اسرائیلی آبادکاروں کا حملہ اور گھروں کو نذر آتش کرناقابض مشرقی یروشلم کے قریب بدو آبادی پر اسرائیلی آباد کاروں نے حملہ کیا اور کئی فلسطینیوں کے گھروں کو آگ لگا دی۔۔ ادھر عالمی ردعمل میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دو ریاستی حل کی قرارداد منظور کی۔تیونس کے شمالی شہر بیزرتے سے گلوبل صمود فلوٹیلا کا پہلا جہاز غزہ کیلئے روانہ ہوگیا ہے۔ اس مشن کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنا اور خوراک و طبی امداد پہنچانا ہے۔ فلوٹیلا میں 40 سے زائد جہاز اور 44 ممالک کے 800 سے زائد کارکنان شامل ہیں۔