کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ، مالی سال 26ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے، مالی سال 26ء میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے گذشتہ تخمینے 3.25 تا 4.25 فیصد کی حد کے نچلے سرے کے قریب رہنے کا امکان ہے، مہنگائی اگست میں کم ہوکر 3 فیصد پر آگئی، اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ ذخائر دسمبر 2025ء تک بڑھ کر تقریباً 15.5ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پیر کے اجلاس میں پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے محسوس کیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں مہنگائی نسبتاً معتدل رہی، جبکہ قوزی مہنگائی نسبتاً سست رفتار سے کم ہوتی رہی۔ بلند تعدد کے اقتصادی اظہاریوں بشمول بڑے پیمانے کی اشیا سازی، سے ناپی گئی اقتصادی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔ تاہم جاری سیلابوں کے باعث مستقبل قریب میں میکرو اکنامک منظر نامے میں معمولی سا بگاڑ دیکھا گیا۔ سیلاب کی وجہ سے یہ عارضی لیکن نمایاں رسدی دھچکہ، خصوصاً وہ جو فصلوں کے شعبے کو لگے گا، عمومی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے اور مالی سال 26ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے۔ دریں اثنا، معاشی نمو سابقہ تخمینے کے مقابلے میں معتدل رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے ارتقا پذیر میکرو اکنامک منظرنامے اور سیلاب سے متعلق غیر یقینی کیفیت کو دیکھتے ہوئے قیمتیں مستحکم رکھنے کیلئے آج کے فیصلے کو مناسب قرار دیا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ معیشت پچھلے بڑے سیلابوں کے مقابلے میں حالیہ سیلاب کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کی خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے۔