کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ کے بازار ظاہری طور پر پھلوں، سبزیوں، آٹے، انڈوں اور تیل سے بھرے نظر آتے ہیں، اور ریسٹورنٹس اور کافی شاپس پیزا، مٹھائیاں اور مشروبات پیش کر رہے ہیں، لیکن یہ منظر صرف دکھاوے کا ہے، محض ’’تاثر‘‘ اور بیانیہ بنانے کا حربہ، نہ کہ قحط اور خوراک کی دستیابی کی اصل حقیقت۔ اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور نقدی کا بحران ان اشیاء تک لوگوں کی رسائی کو محدود کر رہا ہے۔ خلیجی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ پالیسی جان بوجھ کر اختیار کی گئی ہے۔ اسرائیل نے امداد کی بجائے تجارتی مال کی آمد کی اجازت دے رکھی ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ ’’غزہ میں کوئی قحط نہیں‘‘۔ بینکوں سے رقم نکالنے پر 50؍ فیصد کمیشن دینا پڑتا ہے، کرنسی کی قدر اس قدر گر چکی ہے کہ دکاندار قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں مارکیٹس میں اشیاء سے بھری دکانیں غریب عوام کیلئے کسی طرح کی راحت کا باعث نہیں۔ دکانیں اور مارکیٹس اشیاء سے بھری ہیں۔