• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میّت کو غسل دیتے وقت کس سمت لٹایا جائے، کچھ لوگ میّت کے پاؤں قبلہ کی جانب کرکے غسل دیتے ہیں ہیں ،کیا یہ طریقہ درست ہے، اس بارے میں کوئی حدیث پاک ہے تو بیان فرمائیں، (حافظ حبیب الرحمن، کراچی)

جواب: غسل دیتے وقت میّت کو کس سمت لٹایا جائے، اس بارے میں کوئی حدیث نظر سے نہیں گزری، البتہ فقہاء کے اقوال موجود ہیں۔ میّت کو غسل دیتے وقت اس کے پاؤں قبلہ کی طرف بھی کرسکتے ہیں اورکسی دوسری سمت بھی کرسکتے ہیں، صحیح قول کے مطابق کسی خاص جانب پاؤں کرنے کی کو ئی قید نہیں ہے، بلکہ جس طرح آسانی ہو، میّت کو لٹایا جاسکتا ہے۔

علّامہ سرخسیؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’میّت کو( غسل دیتے وقت) تخت پر رکھاجائے اور (شارع علیہ الصلوٰہ والسلام نے) لمبائی اور چوڑائی میں تختے کو رکھنے کی کیفیت بیان نہیں فرمائی، ہمارے بعض اَصحاب نے شرقاً غرباً طول میں رکھنے کو پسند کیا ہے، جیسا کہ بیماری کی حالت میں اس کی چارپائی کو (شرقاً غرباً) لمبائی میں اس طرح رکھا جاتا تھا کہ اس کا رخ قبلے کی جانب ہو تاکہ نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو (لیٹے لیٹے) اشارے سے قبلہ رخ ہوکر نماز پڑھ سکے اور بعض نے تختے کو( شمالاً جنوباً ) چوڑائی میں اس طرح رکھنے کو پسند کیا ہے ،جیسے میّت کو قبر میں (شمالاً جنوباً) رکھاجاتا ہے اور صحیح یہ ہے کہ سہولت کے مطابق جیسے آسان ہو، رکھ لیا جائے ،(اَلمَبسُوط لِلسَّرَخسِی ،جلد2،ص:58-59)‘‘، یعنی شرعاً کسی خاص ہئیت کی پابندی نہیں ہے۔

علّامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اور ہمارے بعض اَصحاب کے نزدیک میّت کوغسل دینے کے لیے(شرقاً غرباً )لمبائی میں اس طرح رکھاجائے، جیسا کہ مرض وفات میں رکھا جاتا تھا تاکہ جب نماز پڑھنا چاہے تو (قبلہ رخ ہوکر ) اشارے سے پڑھ لے اور بعض فقہائے کرام نے میّت کو غسل دینے کے لیے(شمالاً جنوباً) اس طرح رکھنا پسند کیا ہے، جیسا کہ قبر میں رکھا جاتا ہے اور صحیح یہ ہے کہ حسبِ سہولت جیسے آسان ہو، رکھ لیاجائے ، ’’ظہیریہ ‘‘ میں اسی طرح ہے ، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:93)‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ کہ میّت کو غسل دیتے وقت جس طرح سہولت اور آسانی ہو تختے پر لٹاسکتے ہیں، بعض فقہائے کرام نے یہ کہا ہے: قبلہ کی طرف منہ کر کے شمالاً جنوباً لٹا دیں، جیسا کہ قبر میں رکھا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے: مرض الموت کی طرح قبلہ کی طرف شرقاً غرباً لمبائی میں لٹا دیں، اس صورت میں منہ قبلہ کی طرف ہوگا، الغرض دونوں صورتیں جائز ہیں۔

امام اہلسنت امام احمد رضا قادری ؒسے سوال کیا گیا: ’’میّت کو نہلانے کے لیے جو تختے پر لٹائیں تو شرقاً غرباً لٹائیں کہ پاؤں قبلے کو ہوں، یا جنوباً شمالاً کہ د ہنی کروٹ قبلہ کو ہو‘‘، آپ نے جواب میں لکھا : ’’سب طرح درست ہے، صحیح ترین مذہب کے مطابق اس باب میں کوئی تعیین وقید نہیں ہے، جو صورت آسان ہو، اُس پر عمل کریں، (فتاویٰ رضویہ ، جلد9،ص:91)‘‘۔