آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: میں ایک ذاتی مسئلے کے بارے میں آپ سے شرعی رہنمائی اور واضح فتویٰ حاصل کرنا چاہتا ہوں، جس نے میرے گھر میں الجھن اور اختلاف پیدا کر دیا ہے۔مسئلہ کچھ یوں ہے: میرے سُسرال میں ’’گود بھرائی‘‘ کی ایک تقریب منعقد کی جا رہی ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ رسم بنیادی طور پر ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔
ہمیں بھی اس تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ جب میں نے اپنی بیوی کے سامنے اس پر اعتراض ظاہر کیا کہ اس تقریب میں شرکت یا وہاں کھانے سے گریز بہتر ہے تو بات بحث و تکرار اور رنجش تک پہنچ گئی۔ گزارش ہے کہ ا س بارے میں شرعی طور پر واضح فتویٰ عطا فرمائیں کہ کیا ایسی تقریب میں شرکت کرنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ گود بھرائی کی رسم کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ یہ ہندوانہ رسم ہے، لہٰذا ایسی تقریب کے انعقاد سے اجتناب کرنا لازم ہے، نیز ایسی تقریب میں شرکت سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
’’کفایت المفتی ‘‘میں ہے:’’(سوال) الف :ست ماسہ کی گود بھرنا۔ ب: نوما سہ کی گود بھرنا ۔ ۔۔ز: حاملہ کے لیے چوزے مٹھائی ترکاری کپڑا اور روپیہ بھیجنا کیسا ہے؟
( جواب) الف: ہندوانی رسم ہے، مسلمانوں نے اُن ہی سے سیکھی ہے ورنہ سلف میں اس کا وجود نہ تھا۔ ب : ہندوانی رسم ہے۔ ۔۔ ز: یہ رسم بھی التزام مالا یلزم میں داخل ہے، حاملہ کے نام سے بھیجنے کا عنوان بھی غیر معقول ہے‘‘۔ (کفایت المفتی ،عنوان: استقرار حمل کے موقع پر بعض غلط رسومات، ۹/۸۲، ط: دار الاشاعت )