• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوہر کے انتقال کے بعد سسرال والوں کا اپنے دوسرے بیٹے سے بہو کا زبردستی نکاح کرانا

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ایک لڑکی کی شادی ہوگئی، پھر چند سال بعد اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا اور عدّت بھی گزر گئی، اب لڑکی کے سسرال والے کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ کا نکاح اپنے دوسرے بیٹے سے کرتے ہیں، حالاں کہ لڑکی اس نکاح پر راضی نہیں ہے۔ کیا سسرال والے لڑکی پر دوسرے بیٹے سے نکاح پر زبردستی یا اسے مجبور کرسکتے ہیں؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں بیوہ کی رضامندی کے بغیر اس کا نکاح کسی سےکروانا شرعاً ناجائز ہے، اس کی اجازت و رضامندی کے بغیر کیا گیا نکاح شرعاً منعقد ہی نہیں ہوگا۔

شریعت میں تو والد اور ولی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنی عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر کرے، لہٰذا سسرال والے جو ولی نہیں ہیں، ان کے لیے بدرجۂ اولیٰ اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ کسی کی اجازت اور رضامندی کے بغیر اس کا نکاح کروائیں۔ (فتاویٰ ہندیہ، کتاب النکاح، ج:1، ص:287، ط:دار الفکر)