کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بزنس کمیونٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کاشرح سود کو بر قرار رکھنا مایوس کن فیصلہ ہے ،پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے معاشی سر گرمیاں عروج نہیں پکڑ رہیں یہ باتیں کوئٹہ چیمبر آف سمال انڈسڑی کے سابق صدور ملک ندیم کاسی،مقبول الہی بھٹی،پاک ایران مشترکہ چیمبر کے نائب صدر ڈاکٹر فرحت حسین،جاوید رحیم پراچہ،حاجی عبدالسلام صراف و دیگر نے بات چیت کرتے ہوئے کی رہنمائوں نے کہا کہ اس و قت مارکیٹ میں سرمائے کی شدید قلت ہے اور کاروبار کے جو حالات ہیں ایسے میں کوئی بھی شخص موجودہ شرح کے ساتھ قرضہ نہیں لے گا ، معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے اس کے بغیر کاروبار نہیں چل سکتا۔رہنمائوںنے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک میں مہنگائی اور شرح سود کے تناسب کو دیکھا جائے تو اسٹیٹ بینک کے فیصلوں پر سوال اٹھتا ہے ۔ ہمارے دو ہمسایہ ممالک میں مہنگائی بالترتیب 1.5 فیصد اور شرح سود 5.5 فیصد ،مہنگائی 8.3 فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے جبکہ پاکستان میںحکومتی اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح اور اسٹیٹ بینک کا مقرر کردہ شرح سود سب کے سامنے ہے ۔