بنگلورو (جنگ نیوز) ٹرمپ کی H1B ویزا پالیسی نے بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کی حکمتِ عملی الٹ دی۔ انڈین کمپنیوں کے امریکی پروجیکٹس کے لیے ہنر مند افراد بھیجنے کے روایتی ماڈل کوشدیدمشکلات کا سامنا ہے۔ کمپنیاں آف شور اور نیئر شور ماڈل پر مجبور، امریکیوں، گرین کارڈ ہولڈرز کی بھرتی میں اضافہ متوقع، نسکام کے مطابق امریکی انوویشن ایکو سسٹم پر منفی اثر پڑیگا،معاہدوں کی دوبارہ قیمت لگانے اور پروجیکٹس میں تاخیر کاامکان ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے نئے اقدام کے تحت ایچ-1بی ویزا کے لیے 100,000 ڈالر فیس عائد کیے جانے کے بعد بھارت کی 283 ارب ڈالر مالیت کی آئی ٹی انڈسٹری کو اپنی دہائیوں پرانی حکمتِ عملی بدلنی پڑے گی۔ یہ شعبہ اپنی 57 فیصد آمدنی امریکی مارکیٹ سے حاصل کرتا ہے اور طویل عرصے سے ویزا پروگرام اور آؤٹ سورسنگ سے فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔ اب کمپنیوں کو امریکہ میں عملہ گھمانے کے بجائے بھارت، میکسیکو، فلپائن اور کینیڈا جیسے ممالک میں زیادہ کام کرانا پڑے گا جبکہ امریکی شہریوں اور گرین کارڈ ہولڈرز کی بھرتی بھی بڑھے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام نہ صرف قانونی چیلنجز کو جنم دے سکتا ہے۔