پیرس (اے ایف پی) امریکی اور یورپی جامعات کے 11؍ نامور ماہرینِ معاشیات، جن میں نوبیل انعام یافتہ جوزف اسٹگلیٹز اور دارون ایسیموگلو بھی شامل ہیں، نے خبردار کیا ہے کہ عوامی مفاد پر مشتمل میڈیا (پبلک انٹرسٹ میڈیا) کا شعبہ ’’تباہی‘‘ کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ معیاری صحافت کے بقاء کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔ یہ مشترکہ بیان ’’فورم آن انفارمیشن اینڈ ڈیموکریسی‘‘ کے ذریعے جاری کیا گیا، جو رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز اور فرانسیسی ریاست کے اشتراک سے قائم پلیٹ فارم ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ روزگار کے مواقع میں کمی، آمدنی میں مسلسل گراوٹ اور صحافت کیلئے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے بڑھتے خطرات نے اس شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ماہرین نے زور دیا کہ حکومتوں کو میڈیا کے ایکو سسٹم میں سرمایہ کاری اور اس کی تشکیل میں بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے پیچھے دوڑ رہی ہیں اور اپنی معاشی خوشحالی کی امیدیں ان ٹیکنالوجیز سے وابستہ کر رہی ہیں، لیکن وہ آزاد اور تصدیق شدہ معلومات کے بنیادی ذرائع میں سرمایہ کاری نہیں کر رہیں جو ہماری اکیسویں صدی کی معیشتوں کی بنیاد ہے۔ انٹرنیٹ کے آغاز کے بعد وہ روایتی اشتہاری ماڈل تباہ ہو کر رہ گیا ہے جس کے ذریعے میڈیا کمپنیاں اپنی خبر سازی کے اخراجات پورے کرتی تھیں۔ میٹا اور گوگل جیسے آن لائن پلیٹ فارمز نے اشتہاری آمدن کا بڑا حصہ اپنے قبضے میں کر لیا، جبکہ چیٹ جی پی ٹی اور گوگل کے جیمنائی جیسے نئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پلیٹ فارمس نے میڈیا کمپنیوں کی ویب سائٹس تک رسائی رکھنے والے صارفین کی تعداد کو ڈرامائی طور پر کم کر دیا۔ ماہرین نے کہا کہ پبلک انٹرسٹ میڈیا جو عوامی مفاد کیلئے معلومات فراہم کرتا ہے، وہ ان کمپنیوں کے ذریعے نجی منافع کے حصول کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔