کراچی (نیوز ڈیسک)غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی حملے، 45فلسطینی شہید،بھوک اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری، غذائی قلت سےہلاکتیں جاری، 453مجموعی اموات ، 150بچے شامل ، اسرائیلی کابینہ اور عوام جنگ کے خاتمے کے خواہاں ،بیت اللحم میں کار حملہ الزام پر فلسطینی شہید، الخلیل میں جاسوسی الزام پر دوبچے زیرحراست، رام اللہ، نابلس، جنین، قلقیلیہ و دیگر شہروں میں چھاپے ، گرفتاریاں ،دوسری جانب عالمی صمودمود فلوٹیلا غزہ کی طرف رواں دواں ہے۔غزہ پر اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں جن میں صرف ایک دن میں کم از کم 45 فلسطینی شہیدہو گئے، جن میں 18 امداد کے منتظر افرادبھی شامل تھے۔ مجموعی طور پر 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جنگ میں 66 ہزار ایک سو سے زائد فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 68 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں لاپتہ افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ اس دوران 453 افراد بھوک اور غذائی قلت سے بھی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 150 بچے شامل ہیں۔ اسرائیل کے سابق وزیرِ انصاف یوسی بیلن کا کہنا ہے کہ کابینہ اور عوام کی اکثریت جنگ کے خاتمے کی خواہاں ہے، جبکہ اپوزیشن بھی ٹرمپ منصوبے کی حمایت کے لیے تیار ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق اس پر عملدرآمد کے طریقہ کار پر ابھی مزید بحث کی ضرورت ہے۔دوسری جانب عالمی صمود فلوٹیلا کے امدادی جہاز غزہ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کروشین وکیل مورانا ملیانووِچ، جو فلوٹیلا میں شامل ہیںنے کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس ان جہازوں کو روکنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی پانیوں میں انسانی امداد لے جا رہے ہیں۔مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ بیت اللحم کے قریب ایک فلسطینی نوجوان کو کار حملے کے الزام میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا، جبکہ الخلیل میں دو بچوں کو “جاسوسی” کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔