برطانیہ میں لاٹری جیت کر کروڑ پتی بننے والا شخص مسلسل پارٹی کرنے کی وجہ سے اسپتال پہنچ گیا۔
برطانوی شہری ایڈم لوپیز جو لاٹری جیتنے سے قبل لوڈر لفٹر چلاتا تھا، اس کی زندگی اُس وقت یکسر بدل گئی جب اُس نے جولائی میں ایک اسکریچ کارڈ خریدا اور 10 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 1.3 ملین ڈالر) کا انعام جیت لیا، وہ مسلسل پارٹیوں اور بے اعتدال زندگی کے باعث جان لیوا بیماری میں مبتلا ہو گیا۔
لوپیز کے اکاؤنٹ میں لاٹری جیتنے سے قبل صرف 12 پاؤنڈ سے زائد موجود تھے، انعام نکلتے ہی وہ اچانک کروڑ پتی بن گیا۔ مگر خوشی کے اس لمحے کے بعد اس کی زندگی میں انتہائی ہنگامہ خیزی آگئی۔
برطانوی شہری نے لاٹری نکل آنے کے فوراً بعد ہی نوکری چھوڑ دی اور مسلسل 3 ماہ تک پارٹیوں میں مصروف رہا، جس کی وجہ سے اس کی زندگی کا نظم و ضبط مکمل طور پر ختم ہو گیا۔
گزشتہ ماہ اسے سانس لینے میں دشواری اور چلنے پھرنے میں تکیلف ہوئی جس پر اسے اسپتال منتقل کیا گیا تو وہاں جا کر پتا چلا کہ لوپیز کے دونوں پھیپھڑوں میں خون کے لوتھڑے بن گئے ہیں، جس کی وجہ سے اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے لوپیز نے کہا کہ میں چل نہیں سکتا تھا، سانس نہیں لے سکتا تھا، میں نے اسپتال جانے کیلئے ایمبولینس بلائی اور جب مجھے گھر سے وہیل چیئر پر ایمبولینس میں ڈالا گیا، تو پیچھے سے بجتی ہوئی سائرن کی آواز نے میری زندگی بدل دی، کیونکہ اسپتال میں 9 دن گزارنے کے بعد میں نے اپنی زندگی کو دوبارہ بہتر کرنے کا فیصلہ کیا۔
لوپیز نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ دیھکنے کے بعد میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ چاہے آپ کے پاس ایک ملین ہوں، 100 ملین ہوں، یا ایک ارب جب آپ ایمبولینس کے پچھلے حصے میں لیٹے ہوتے ہیں، تو ان میں سے کوئی چیز معنی نہیں رکھتی۔
لاٹری جیت کر امیر ہونے والے شخص نے کہا کہ وہ اب اپنی صحتیابی پر توجہ دے رہا ہے اور آئندہ 6 سے 9 ماہ میں اپنے اصل کی طرف واپس لوٹنے کا عزم کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی کے دونوں رخ دیکھ لیے ہیں، دولت وقتی خوشی دے سکتی ہے، مگر صحت اور سکون ہی اصل کامیابی ہے۔