پشاور(ارشدعزیزملک ) پاکستان تحریک انصاف ضلع پشاور نے 27 ستمبر 2025کے جلسے میں بدانتظامی اور ناقص انتظامات کا ذمہ دار وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو قرار دے دیا ہے۔ ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پشاور جلسے کے انتظامات کے ذمہ دار تھے، جن کا مقصد بہتر نظم، سیکیورٹی اور زیادہ سے زیادہ عوامی شرکت کو یقینی بنانا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پشاور کا عوامی اجتماع پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی ہدایت پر منعقد کیا گیا تھا تاکہ جاری قانون شکنی، آئینی خلاف ورزیوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کی سیاسی انتقامی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا جا سکےلیکن جلسے میں بدترین انتظامات تھے ۔ بدبو و اورغلاظت کے باعث ماحول ناخوشگوا ر اور آوارہ کتوں کی موجودگی سے سیکورٹی خدشات پیدا ہوئے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے قریبی ذرائع نے پی ٹی آئی پشاور کی حقائق جانچ رپورٹ کو جانبدار، بدنیتی پر مبنی اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے رپورٹ میں درج تمام الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیا۔ذرائع کے مطابق پشاور کے عوامی اجتماع کے مقام کا فیصلہ پشاور کی تنظیم نے خود کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں پشاور کے ایم پی ایز، ایم این ایز، ضلعی صدور اور جنرل سیکریٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء نے اجتماعی طور پر جلسے کے مقام کی منظوری دی۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ تمام انتظامی ذمہ داریاں ایک تنظیمی کمیٹی کو دی گئی تھیں جس کے سربراہ بلال اعجاز تھے، جنہیں پارٹی کی مرکزی قیادت نے نامزد کیا تھا۔ یہی کمیٹی اسٹیج کے انتظام، پولیس سے رابطے، مہمانوں کی فہرستوں، پاسز اور تمام لوجسٹک انتظامات کی ذمہ دار تھی۔ذرائع نے وضاحت کی کہ اسٹیج کے انتظامات اور مجموعی اہتمام مکمل طور پر پشاور کی تنظیمی کمیٹی کے ذمے تھے اور علی امین گنڈاپور کا ان عملی امور سے کوئی تعلق نہیں تھا۔قریبی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ذاتی طور پر مہمانوں اور شرکاء کی سہولت کے لیے 10 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیےجس میں حکومت کی ایک پائی بھی شامل نہیں۔ شرکاء کے قیام کا انتظام پشاور کے 80 سے زائد ہوٹلوں اور دو شادی ہالوں میں کیا گیا۔