• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ جنگ ، بے پناہ انسانی المیہ ، تباہی و جانی نقصان ، انسانی و سماجی بحران

پیرس (تجزیہ / رضا چوہدری )7 اکتوبر 2025 کو وہ دو سال مکمل ہو گئے ہیں جب حماس کے حملے کے بعد غزہ اور اسرائیل کے درمیان جو مسلح جنگ شروع ہوئی، اُس نے بے پناہ انسانی المیہ کو جنم دیا۔ اس عرصے میں جو تباہی، جانی نقصان اور انسانی و سماجی بحران سامنے آیا ہے، وہ بین الاقوامی توجہ کا نکتہ ہے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے۔بہت سی لاشیں مٹی کےنیچے ہیں یا پہنچنا ممکن نہیں۔بچوں پر اثر اور اموات کے سلسلہ بچوں کی اموات بدترین پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ UNICEF کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنگ کے دوران 50,000سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔اس عرصے میں روزانہ تقریباً 100 بچوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی شرح بتائی جاتی ہے۔2025کی شروعات میں، صرف چند دنوں کے دوران کم از کم 322 بچے ہلاک اور 609 زخمی ہوئے، جیسا کہ UNICEF نے رپورٹ کیا۔مختلف رپورٹس میں یہ بھی ذکر ہے کہ بچوں کی ہلاکت کی شرح جنگ کی رفتار، بمباری کی شدت اور شہری علاقوں میں لڑائی کے قریب ہونے کی وجہ سے بہت تیز ہے۔بچوں کی اموات اور زخموں کے اس گہرے انسانی نقصان نے ملک و مغرب سمیت دنیا بھر میں سنسنی اور احتجاج کو جنم دیا ہے۔بنیادی ڈھانچہ، انسانی ضروریات اور نقل مکانی کیونکہ عمارات کا وسیع تباہی کا تخمینہ لگایا گیا ہے — تقریباً 78 فیصد حصہ تباہ یا شدید متاثر ہوچکا ہے۔ہسپتال، اسکول، انفراسٹرکچر اور مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہیں، اور بہت سی طبی سہولیات جزوی یا مکمل طور پر نہ چل سکیں۔نقل مکانی کا رجحان بہت وسیع ہے — لاکھوں افراد اپنی بستیوں سے بے گھر ہوئے اور کئی بار جگہ تبدیل کرنے پر مجبور ہوئے۔خوراک، پانی، بجلی، طبی سہولیات اور دیگر بنیادی سہولتوں کی شدید کمی برقرار ہے، اور امدادی تنظیمیں ناکافی رسائی اور رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں۔
دنیا بھر سے سے مزید