کراچی (نیوز ڈیسک) سونے کی تاریخی اُڑان، 2025میں 50فیصد اضافہ، وجہ صرف ٹرمپ نہیں۔ تجارتی جنگ، فیڈرل ریزرو پر دباؤ اور ملکوں کےسیاسی بحرانوں نے قیمتوں کو اوپر دھکیل دیا۔ ماہرین کی رائے میں سونا اب صرف بحرانوں کا سہارا نہیں، بلکہ ’’ہر موقع کا سرمایہ‘‘ بن چکا ہے۔سال 2025 میں سونے کی قیمت 50 فیصد بڑھ کر 4,000 ڈالر فی اونس کی تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور فیڈرل ریزرو پر دباؤ نے اس رجحان کو تیز کیا، مگر جاپان کی سیاسی تبدیلی، فرانس کے بحران اور امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن نے بھی عالمی سرمایہ کاروں کو سونا خریدنے پر آمادہ کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب سونا صرف غیر یقینی حالات کا سہارا نہیں رہا بلکہ ایک ’’ہمہ وقتی سرمایہ‘‘ بن گیا ہے جو معاشی اعتماد اور خطرات دونوں میں اپنی قدر برقرار رکھتا ہے۔جون2020سےفروری2024 تک سونے کی قیمتیں 1600سے2100ڈالر کے درمیان رہیں،اور ان میں زیادہ فرق نہیں آیا،تاہم2025کےپہلے 9ماہ میں سونے کی نرخ بہت زیادہ اوپر چلے گئے،دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر سونے کی قیمتیں 35ڈالر فی اونس تھیں۔