• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران ایسے شخص کو لانے کے خواہشمند جو عثمان بزدار پلس ہو، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ ‘‘میں میزبان مبشر ہاشمی نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا موجودہ ماحول میں گنڈاپور کی تبدیلی تحریک انصاف کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟ جواب میں تجزیہ کار شہزاد اقبال ، عمر چیمہ، ریما عمر اور سلیم صافی نے کہا کہ علی امین کو نکالنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ عمران خان کو محسوس ہوا کہ وہ اُن کے کنٹرول سے نکل رہے ہیں اسی لیے وہ اب ایک ایسے شخص کو سامنے لانا چاہتے ہوں جو شاید عثمان بزدار پلس ہو۔ نیا آنے والا شخص تمام مسائل کو حل کرلے گا عمران خان کی رہائی ممکن ہوسکے گی ایسا نظر نہیں آتا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کبھی گورننس اور کبھی دہشت گردی کی بات کرنا بے معنی ہے کیونکہ عمران خان کا ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ ان کی ترجیح کبھی یہ معاملات نہیں رہے۔ علی امین کی برطرفی میں علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کی مخالفت کے ساتھ ساتھ اسد قیصر اور جنید اکبر کے گروپوں کا بھی اختلاف تھا تاہم علی امین گنڈاپور کو عہدے سے ہٹانے کی ممکنہ وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ عمران خان کا مؤقف ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے باعث اب اُن کی مزید گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم سے متعلق سماعت پر ریما عمر نے کہا کہ جس طرح سے یہ بینچ بنا اس کے بعد ان سماعت سے متعلق کوئی خاص توقعات وابستہ نہیں ہے کیوں کہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ جو ریاست اور ایگزیکٹو کے مقاصد ہیں وہ ہی پورے ہوں گے۔ تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ سلمان اکرم کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں اس واقعہ کے بعد عمران خان کہتے ہیں کہ اب گنجائش نہیں رہتی کہ علی امین کو برقرار رکھا جائے۔ علی امین کے مزاحمت کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے تھے اس لیے انہیں رکھا گیا تھا کہ بات چیت کا اگر کوئی ذریعہ بنتا ہے تو علی امین کردار ادا کرسکیں جبکہ گورننس اور ڈیولپمنٹ سے متعلق خیبرپختونخوا کو دکھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
اہم خبریں سے مزید