• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

66 فیصد اسرائیلی غزہ جنگ ختم کرنے کے خواہاں ہیں، سروے

کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیلیوں کی ایک اکثریت یقین رکھتی ہے کہ غزہ میں جنگ کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ قیدیوں کی خطرے میں موجودگی بتایا گیا ہے، ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کے جاری کردہ ایک رائے شماری میں بتایا گیا ہے ، سروے 14سے 18ستمبر کے درمیان کیا گیا ہے۔50.50فیصد یہودیوں اور 34.5 فیصد عرب اسرائیلیوں کی رائے ہے قیدیوں کی جان خطرے میں ہے،نیتن یاہو کو فوری مستعفی ہوجانا چاہئے، 45فیصد صیہونی شہریوں کی رائے ۔سروے کے مطابق 66 فیصد اسرائیلی کہتے ہیں کہ جنگ کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے،ایک سال پہلے جب سروے میں یہی سوال پوچھا گیا تھا تو اس وقت جنگ ختم کرنے کا کہنے والوں کی تعداد 53فیصد تھی ،27فیصد اسرائیلی شہری سمجھتے ہیں کہ جنگ ختم کرنے کا وقت ابھی نہیں آیا ہے، اور 7فیصد غیر یقینی کا شکار ہیں۔50.50فیصد اسرائیلی یہودی اور 34.5فیصد عرب اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی خطرے میں موجودگی سب سے بڑی وجہ ہے کہ جنگ بند کی جائے ۔وہ لوگ جن کی رائے کہ جنگ ختم نہیں ہونی چاہیے ان کی تعدد 27فیصد ہے تاہم 27فیصد میں سے 56فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ حماس کو ختم کرنے اور اقتدار سے ہٹانے کیلئے جنگ جاری رہنی چاہئےجبکہ 28فیصد یقین رکھتے ہیں کہ مسلسل لڑائی قیدیوں کو آزاد کرانے کی کلید ہے۔جنگ جاری رکھنے کی دیگر وجوہات میں غزہ میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو یقینی بنانے والوں کا کہنے والوں کی تعداد 6.5فیصد ہے، 7 اکتوبر 2023 کے قتلِ عام کا بدلہ جو جنگ کا سبب بنا ایسا کہنے والوں کی تعداد 4فیصد ہے اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کو گرنے سے روکنے کو وجہ قرار دینے والوں کی تعداد 2فیصد ہے۔IDI کے شائع ہونے والے رائے شماری میں یہ بھی پایا گیا کہ 66فیصد اسرائیلی شہریوں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے ارد گرد کی ناکامیوں کی ذمہ داری لینی چاہیے اور استعفیٰ دے دینا چاہیے، فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والوں کی تعداد 45فیصد ہے جبکہ جنگ کے بعد مستعفی ہونے کا کہنے والوں کی تعداد 19فیصد ہے۔
اہم خبریں سے مزید