کراچی (نیوز ڈیسک) مصر میں مذاکرات کا تیسرا دور، یرغمالیوں اور قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ، اسرائیلی انخلا پر اختلاف برقرار، عالمی دباؤ میں اضافہ، قطر، مصر اور ترکیہ کے حکام ثالثی میں سرگرم، فلسطینی قیدیوں کی تعداد 11ہزار سے متجاوز، خواتین اور بچے شامل، غزہ میں اسرائیلی بمباری میں مزید 8 افراد شہید، طبی بحران، ادویات و آکسیجن کی شدید قلت، علاقہ بحالی کیلئے اقوام متحدہ کو 52ارب ڈالر درکار ہیں، 80فیصد ڈھانچہ تباہ، یورپی و ترک ارکانِ پارلیمان نے باقی فلٹیلا کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری جنگ بندی مذاکرات میں فریقین کے درمیان نمایاں پیش رفت کی اطلاعات ہیں، جہاں حماس نے اعلان کیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی فہرستیں مصری ثالثوں کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ تبادلہ کی جا چکی ہیں۔ حماس کے رہنما طاہر النونو کے مطابق مذاکرات میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلا، امداد کی فراہمی اور قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار پر تفصیلی گفتگو جاری ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل اور حماس کے درمیان اہم اختلاف اب بھی اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلا پر برقرار ہے۔ استنبول زعیم یونیورسٹی کے پروفیسر سامی العریان کے مطابق “چار میں سے پانچ شرائط طے پا چکی ہیں لیکن اسرائیلی انخلا پر تعطل باقی ہے۔ جب تک ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈالتی، معاہدے کی کامیابی مشکل دکھائی دیتی ہے۔” اسی دوران اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی صورتحال پر نئی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی (PPS) کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں اس وقت 11,100 سے زائد فلسطینی قیدی موجود ہیں، جو دوسری انتفاضہ کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان میں 53 خواتین، دو کم عمر لڑکیاں اور 400 سے زائد بچے شامل ہیں۔ تنظیم کے مطابق عبداللہ برغوثی کو 67 بار عمر قید اور ابراہیم حامد کو 54 بار عمر قید کی سزا دی جا چکی ہے۔ ادھر عالمی برادری میں اسرائیل کے رویے پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ، برطانیہ، ترکیہ اور کئی یورپی ممالک کے درجنوں ارکانِ پارلیمان نے ایک کھلا خط جاری کیا ہے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فریڈم فلوٹیلا کے تمام گرفتار کارکنان کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔ خط میں اسرائیل کی کارروائی کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ اسی دوران غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے بھی جاری ہیں جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم آٹھ فلسطینی شہید اور 61 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارتِ صحت کے مطابق اسپتالوں میں ادویات، آکسیجن اور ایندھن کی شدید قلت ہے جبکہ نوزائیدہ بچوں کو آکسیجن ماسک شیئر کرنا پڑ رہے ہیں۔ قطر، مصر اور ترکیہ کے انٹیلی جنس حکام جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مسلسل مصروف ہیں۔