• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہوئے بغیر نئے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار)خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر نے وزیر اعلیٰ کا عہدہ خالی ہونے بغیر نئے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع کر دیا جو آئین کو چیلنج کرنا ہے، صوبے میں خوفناک انتظامی اور آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے،اپوزیشن قیادت نے سرجوڑ لئے،اسے اعلی ٰعدالتوں میں فوری چیلنج کیا جا رہا ہے،صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کی کاروائی سنگین آئینی و انتظامی بحران کا با عث بن سکتی ہے،صوبائی اسمبلی میں تحریک انصاف یا سنی اتحاد کونسل کا وجود نہ ہونے کے باعث 91 ارکان آزاد ہیں انہیں فارورڈ بلاک بناے بغیر رائے دہی کے لئے اپنی مرضی کر سکتے ہیں ،ایک وزیر اعلی ٰکا استعفے منظور ہوے بغیر اسکی جگہ نئے کا چناو عورت کا شوہر کی موجودگی میں نیا نکاح کرنے کی طرح ہے،جنرل احمد شریف کی نیوز کانفرنس کے بعد اسمبلی کے ارکان کی بڑی تعداد نے اپنی راے پر نظر ثانی شروع کر دی ہے وہ سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں ،صوبے میں غیر معمولی سیاسی سرگرمیاں زوروں پر ہیں تحریک انصاف کے کالعدم قرار پانے، صوبے میں گورنر رول کے نفاذ سمیت کوئی اقدام سامنے آسکتا ہے،سہیل آفریدی سنگین جرائم کے الزامات میں ما خوذ، کسی وقت گرفتاری عمل میں آسکتی ہے، خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے اسپیکر نے قائد ایوان کی حیثیت سے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ با ضابطہ طور پر منظور ہوئے بغیر ہی آج (اتوار) سے نئے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع کردیا ہے جو بلحاظ منصب صوبے کا وزیر اعلیٰ ہونگے اس طرح صوبے میں خوفناک انتظامی اور آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ صوبے میں پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی قیادت نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب سرجوڑ لئے ہیں اور امکان ہے کہ نئے قائد ایوان کے چنائو کو رکوانے کے لئے آج اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا جاسکتا ہے جس میں اسپیکر کے اقدام کو چیلنج کیا جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید