کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے تحریک لبیک کو پی ٹی آئی کا عسکری ونگ قرار دینے کے بیان پر کہا ہے کہ اس ملک میں کیا پہلے ہی نفرتیں اور تقسیم کم ہیں جو آپ ایک نیا محاذ کھولنا چاہ رہے ہیں ۔ہم خود چاہتے ہیں کہ سب فوج کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہوں لیکن اس طرح کی بیان بازی سے مجھے حیرانی ہے کہ ہم نے اپنے ماضی سے ابھی بھی کچھ نہیں سیکھا ہے ۔ وہ جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ ‘‘میں گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں تجزیہ کار مظہر عباس ،بے نظیر شاہ اور اعزاز سید نے بھی اظہار خیال کیا۔ ارشاد بھٹی کا میزبان مبشر ہاشمی کی جانب سے پوچھے گئے سوال ”کیا سہیل آفریدی کی نامزدگی سے نئی کشیدگی جنم لے سکتی ہے؟“ کے حوالے سے کہنا تھا کہ مذاکرات کا راستہ ہمیشہ کھلا ہونا چاہئے میں چاہوں گا کہ ایک کوشش کے طور پر پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ حکومت اور ریاست بیٹھے بات چیت ہو اور جو اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اس میں ایک ہونے پر بات ہو باقی جو معاملات ہیں وہ چلتے رہیں ۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے اور یہ حکومت بھی ایک حقیقت ہے جبکہ دہشت گردی بھی حقیقت ہے جس کا کوئی حل نکالنا ہے میں پہلے دن سے اس بات کے حق میں ہوں کہ دہشت گردوں کے خلاف بے رحم آپریشن ہونا چاہئے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہونا چاہئے ۔ دہشت گردی پر سیاست نہیں ہونا چاہئے ۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کا مذکورہ سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ کے پی میں پہلے سے ہی ایک حکومت موجود ہے جن کے وزیراعلیٰ نے مانگے جانے پر استعفیٰ دیدیا جس کے بعد سیدھی بات یہ ہے کہ ان کی جماعت کا ہی کوئی بندہ جس کو ان کی پارٹی کا بانی نامزد کرے اس کو بطور وزیراعلیٰ آنا چاہئے۔