• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مختلف علاقوں میں احتجاج اور دھرنوں کی افواہیں زیر گردش رہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج ،توڑ پھوڑ اور دھرنوں کی خبریں زیر گردش رہیں،مختلف افواہوں پر چند مقامات پر دکانداروں نے خود ہی دکانیں بند کر دیں،پورا دن شہری راستوں کے بند یا کھلے ہونے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر سوالات کرتے رہے،بعد ازاں کراچی پولیس نے شہر میں احتجاج کی خبروں کو افواہ قرار دے کر شہریوں سے اس پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی ،پولیس کی جانب سے مذہبی جماعت کی احتجاج کی کال پر مختلف مقامات پر بھاری نفری تعینات کی گئی،پولیس حکام کے مطابق شہر کی صورتحال معمول کے مطابق رہی اور شہر میں کہیں بھی دھرنا اور احتجاج نہیں ہوا،شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کی وجہ سے کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے جب کہ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس تیار ہے،خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 144 کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن ہوگا،ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کے مطابق نیو کراچی ڈویژن میں دو تین مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوئے ، پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کر کے مظاہرین کو منتشر کر دیا،انہوں نے بتایا کہ ہنگامہ آرائی میں ملوث 5 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،پولیس کے مطابق نیو کراچی سندھ ہوٹل فور کے چورنگی اور گودھرا اسپتال کے قریب احتجاج کیا گیا تاہم صورتحال پر قابوپا لیا گیا ،نیوکراچی سندھی ہوٹل کے قریب مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی کے دوران مبینہ طور پر دو بچے زخمی ہوئے جن کے بارے میں مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ بچے پولیس کی فائرنگ سے گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے صرف آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی تھی، پولیس کے پاس کسی اسپتال سے بچوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ بچے آنسو گیس کے شیل لگنے سے زخمی ہوئے ہوں،پولیس نے بتایا کہ مذہبی جماعت کا احتجاج ختم ہونے پر سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ، وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی میں افراتفری سے متعلق افواہوں پر عوام کان نہ دھریں،اشتعال انگیزی اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف فی الفور اقدامات کیئے جائیں۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید