کراچی( سید محمد عسکری ) بلوچستان سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے کمیشن ممبر اور لورالائی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹراحسان اللہ کاکڑ نے مستقل چئیرمین کی تعیناتی تک ایگزیکٹو ڈائریکٹرکے انتخاب کے عمل کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا ہے انھوں نے کہا کہ ایچ ای سی کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں بھی میں نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ڈی جیز کے انتخاب کے جاری عمل پر اعتراض کیا تھا اور زور دیا تھا کہ نئے چیئرمین ایچ ای سی کی تقرری تک اسے روک دیا جائے۔ اگرچہ یہ معاملہ ایجنڈے میں نہیں تھا لیکن میں نے اجلاس کے دوران شفافیت اور گڈ گورننس کے مفاد میں نکتہ اٹھایا تھا اور میں نے یہ بھی خبردار کیا تھا کہ اس مرحلے پر کارروائی ایک بار پھر عدالت میں جا سکتی ہے، جس سے نہ صرف اس عمل میں مزید تاخیر ہو گی بلکہ HEC کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا۔ لہذا، سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس عمل کو اس وقت تک موخر کر دیا جائے جب تک کہ مستقل قیادت موجود نہ ہو۔عجلت میں صرف 15 اراکین ہی کو کیوں انٹرویو کے لیے بلایا جارہا ہے، وفاقی سکریٹری ایجوکیشن ندیم محبوب اس بارے میں بات کرنے پر تیار نہیں ہیں، واضح رہے ہائر ایجوکیشن کمیشن میں اس وقت مستقل چیرمین کی تقرری کا عمل بھی جاری ہے اور امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کی جارہی ہے تاہم ایسے موقع پر قائم مقام چیرمین/ سکریٹری تعلیم ندیم محبوب کی جانب سے اچانک ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کا عمل شروع کرنا شکوک شہبات اور سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے صرف 15 امیدواروں کو جمعرات کو مدعو کیا گیا گیا متنازع اسکورنگ کی بنیاد پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دو کمیشن آراکین جن میں بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور وائس چانسلرز کمیٹی کے سربراہ ظہور احمد بازئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد مظہر سعید بھی اس دوڑ سے باہر ہوگئے جب کہ ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی، آئی بی اے کراچی کی سابق ڈین ہما بقائی، سندھ کی دو جامعات کے وائس چانسلر رہنے والے ڈاکٹر مدد علی شاہ اور سیدہ ضیاء بتول سمیت کئی اہم امیدوار جن میں بھی تھے متنازع اسکورنگ کے باعث ای ڈی کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے۔ یاد رہے کہ ای ڈی کے عہدے کے لئے 46امیدواروں نے 50فیصد یا اس زائد نمبر لئے ہیں تاہم صرف ان 15 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جنہوں نے 66 فیصد یا اس سے زائد نمبر لئے ہوں۔ یہ منظوری کیوں اور کس کی ہدایت پر دی گئی اور عجلت میں صرف 15 اراکین ہی کو کیوں انٹرویو کے لیے بلایا جارہا ہے، وفاقی سکریٹری ایجوکیشن ندیم محبوب اس بارے میں بات کرنے پر تیار نہیں۔