لاہور ( محمد صابر اعوان سے ) پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ تھے جنہوں نے قیامِ پاکستان کے بعد نیورو سرجری کے شعبے کی بنیاد رکھنے اور اسے عالمی معیار تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا ان کی سرپرستی میں نہ صرف بے شمار نیورو سرجنز نے تربیت حاصل کی بلکہ ملک میں جدید نیورو سرجری کے مراکز کی بنیاد بھی رکھی گئی بابائے نیوروسرجری اور پروفیسر بشیر احمد کے مشن کو جاری و ساری رکھا جائے گا آج دنیا بھر سے ماہرین کا لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں جمع ہونا انکی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عالمی سطح پر لاہور جنرل ہسپتال اور نیورو سرجری کو ایک ممتاز مقام دلایا۔ان خیالات کا اظہار سوموار کے روزپنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز (پنز)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر آصف بشیر کی زیر صدارت منعقدہ بین الاقوامی نیورو کانفرنس PINSCON 2025 کے دوران ملک کے معروف نیورو سرجن، محسنِ پاکستان اور بابائے نیورو سرجری پروفیسر بشیر احمد (مرحوم) کی زندگی اور خدمات پر مبنی کتاب "From Partition to Pioneer" کی پُروقار تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمانِ خصوصی معروف صنعتکار، سماجی رہنما اور LUMS یونیورسٹی کے بانی سید بابر علی،پروفیسر آصف بشیر اور دیگر نے خطاب کرتےہوئے کیا ،تقریب میں اندرون و بیرون ممالک سے نیورو سرجنز، طب سے وابستہ افراد، سماجی و سیاسی ممتاز شخصیات کے علاوہ نوجوان ڈاکٹرز و ہیلتھ پروفیشنلز کی کثیر، پروفیسر بشیر احمد کے اہلِ خانہ بشمول ان کی اہلیہ، بیٹے، بیٹیوں، اور پوتے پوتیوں نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی معروف سید بابر علی نے اپنے خطاب میں پروفیسر بشیر احمد کی بے مثال قومی خدمات پر روشنی ڈالی اور انہیں پاکستان کا قیمتی اثاثہ قرار دیااور کہا کہ انہوںنے قیامِ پاکستان کے بعد نیورو سرجری کے شعبے کی بنیاد رکھنے اور اسے عالمی معیار تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی سرپرستی میں نہ صرف بے شمار نیورو سرجنز نے تربیت حاصل کی بلکہ ملک میں جدید نیورو سرجری کے مراکز کی بنیاد بھی رکھی گئی۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر PINS پروفیسر آصف بشیرنے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ انکے لیے اور PINS کے علاوہ پاکستان کی طبی تاریخ میں ایک یادگار تاریخی دن کی حیثیت رکھتا ہے کہ دنیا بھر سے ماہرین کا یہاں جمع ہونا انکے والد کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم پروفیسر بشیر احمد(مرحوم )کے مشن اور وراثت کو جاری رکھیں گے۔پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر فاروق افضل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر بشیر احمد نے عالمی سطح پر لاہور جنرل ہسپتال اور نیورو سرجری کو ایک ممتاز مقام دلایا۔ وہ نہ صرف ایک انتہائی قابل نیورو سرجن تھے بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ میں خاص شفا بھی رکھی تھی۔ ان کی علمی بصیرت، پیشہ ورانہ مہارت اور انسانیت دوستی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔پروفیسر فادی چاربل چیئرمین، نیورو سرجری، یونیورسٹی آف الینوائے، امریکہ نے پروفیسر بشیر احمد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکے بیٹے پروفیسر آصف بشیر اور پروفیسر قاسم بشیر انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے نیورو سرجری کی خدمت کر رہے ہیں اور ملک کو نئے نیورو سرجن دے رہے ہیں پروفیسر بشیر احمد ( مرحوم ) کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا انہوں نے اپنے سفر کا آغاز اس وقت کیا جب جدت اور سہولیات کم تھی مگر انہوں اپنی بے انتہامحنت اور لگن سے ایک مقام حاصل کیا اور یہ ہی وجہ ہے کہ آج ہم سب انہیں اچھے الفاظ میں یاد کر رہے ہیں ،دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ پروفیسر بشیر احمد کی زندگی پر لکھی گئی کتاب نوجوان نیورو سرجنز کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی کیونکہ اس میں ایک عظیم استاد، معالج اور انسان کی جدوجہد، قربانی اور کامیابیوں کی مکمل تصویر پیش کی گئی ہے۔انہوں نے اس کتاب کو آنے والی نسلوں کیلئے ایک علمی اور اخلاقی ورثاء قرار دیا جو نوجوان ڈاکٹروں اور میڈیکل سٹوڈنٹس کو علم ہنر، کردار اور اخلاق میں ان کے نقش قدم پر چلنے کی تحریک دے گی۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ کتاب کی اشاعت اور رونمائی نہ صرف پروفیسر بشیر احمد کی عظمت کا اعتراف ہے بلکہ نیورو سرجری کے شعبے کی تاریخ کا ایک قیمتی باب بھی ہے۔ بین الاقوامی مقررین نے بھی آن لائن اور ذاتی طور پر تقریب میں شرکت کرتے ہوئے پروفیسر بشیر احمد کی علمی، تدریسی اور تحقیقی خدمات کو سراہا اور انہیں جنوبی ایشیا میں نیورو سرجری کا بانی قرار دیا۔یہ تقریب نہ صرف پروفیسر بشیر احمد کی خدمات کا باضابطہ اعتراف تھی بلکہ پاکستان میں میڈیکل سائنس کی ترقی کے سفر میں ان کی ناقابلِ فراموش شراکت کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف بھی تھا۔پروفیسر بشیر احمد کی بیٹی ڈاکٹر آمنہ نبیل نے اپنے والد کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور قیام پاکستان کے بعد سے شروع ہونے والی انکی نیورو سرجری کے شعبہ میں جدوجہد و خدمات کو کھول کر بیان کیا اور کہا کہ ہمارے والد نے اس وقت ملک میں نیورو سرجری شروع کی جب سہولیات کا فقدان تھا مگر انہوں نے پاکستان کے غریب مریضوں کی زندگیاں بچانے کےلئے اپنے مشن کو جاری رکھا اور پاکستان میں پہلا سی ٹی اسکین متعارف کروا اور لاہور جنرل ہسپتال کو اس کا ایک مرکز بنایا یہ ہی وجہ ہے نہ صر ف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں آج بھی لوگ لاہور جنرل ہسپتال کو نیورو سرجری کے حوالے سے جانتے ہیں یہ سب پروفیسر بشیر احمد کی محنت لگن جدوجہد اور مخلصانہ کوشش تھی انہوں نے بےشمار نوجوان ڈاکٹر ز کو اس شعبہ سے روشناس کروا اور ملک کو نئے نیورو سرجنز دیئے تقریب کے اختتام پر سید بابر علی ،سیکرٹری صحت پنجاب، عظمت محمود،پر وفیسر عیسیٰ محمد،وائس چانسلر کے ای پروفیسر محمود ایازاور دیگر نے کتاب کی رونمائی کی جبکہ تقریب کے شرکاء میں پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر فاروق افضل،پروفیسر پرویز حسن، پروفیسر فادی چاربل چیئرمین، نیورو سرجری، یونیورسٹی آف الینوائے، امریکہ،پروفیسر ریاض راجہ،صدر، پاکستان سوسائٹی آف نیورو سرجری،سابق سربراہ پنزپروفیسر خالد محمود،پروفیسر الفرید ظفر،پروفیسر نذیر احمد،پروفیسر بلال محی الدین،پروفیسر قاسم بشیر،پروفیسر انور چوہدری اور پاکستان بھر سے ریٹائرڈ نیورو سرجنز، پروفیسرز، پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹس، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی بڑی تعداد نے اس یادگار تقریب میں شرکت کی۔اہل خانہ نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ ان کے والد اور دادا کی خدمات کو ملکی اور عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔