• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کی جنگ بندی توڑنے کا الزام لگا کر غزہ پٹی پر نئی جارحیت، 35 فلسطینی شہید، امداد معطل، حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک

کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے جنگ بندی توڑنے کا الزام لگا کر غزہ پر نئی جارحیت شروع کردی، حملوں میں 35فلسطینی شہید کر دیئے گئے، امداد معطل، جنوبی غزہ میں صہیونی فضائی حملوں کی نئی لہر کے دوران اسکول سمیت متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا، حماس کا کہنا ہے اسرائیل خود جنگ بندی توڑ کر حملوں کے بہانے تراش رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کی 48جنگ بندی خلاف ورزیاں،57شہادتیں اور 150سے زائد زخمی ہوئے، امریکا اور اسرائیل کے درمیان حملوں سے قبل رابطے، وائٹ ہاؤس کی خاموشی، انسانی بحران گہرا ہوگیا۔ اسرائیل نے امدادی قافلے روک دئیے، اسرائیل نے دو مزید یرغمالیوں کی لاشوں کی شناخت کی اور 15 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ ارسال کردیں، مجموعی تعداد 150ہو گئی۔ دوسری جانب جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں ہونے والی ایک حملے میں 2اسرائیلی فوجی ہلاک اور3زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے دو اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے ،دونوں رفح میں نشانہ بنے، دن بھر حملوں کے بعد اسرائیلی فوج نے رات گئے بتایا کہ جنگ بندی پر عملدرآمد دوبارہ شروع کردیاگیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں نو روزہ جنگ بندی ایک بار پھر خطرے میں پڑ گئی ہے جب اسرائیل نے حماس پر معاہدہ توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے جنوبی غزہ میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے شروع کر دیے، جن میں 35فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 35افراد شہید ہوئے، جن میں اسکول میں پناہ لینے والے 21بے گھر شہری بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے یہ کارروائیاں اس وقت شروع کیں جب حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجوؤں نے رفح کے قریب "یلو لائن" کے پیچھے ٹینک شکن راکٹ اور اسنائپر حملے کیے۔ فوجی بیان میں کہا گیا کہ آج جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کے جواب میں جنوبی غزہ میں حماس کے دہشت گرد اہداف پر فضائی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ تاہم حماس نے اسرائیلی الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل خود بہانے گھڑ کر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ حماس کے سیاسی رہنما عزت الرشق کے مطابق اسرائیل جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے اور اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے بہانے بناتا ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر کے آغاز سے نافذ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج اب تک 48 بار معاہدے کی خلاف ورزی کر چکی ہے، جس میں 57 افراد شہید اور 150سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ برطانوی تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کے تجزیہ کار سیموئل رمانی کا کہنا ہے کہ اسرائیل ان حملوں کے ذریعے حماس کو "فوجی پیغام" دینا چاہتا ہے تاکہ اسے غیر مسلح ہونے اور قیدیوں کی لاشوں کی واپسی پر مجبور کیا جا سکے۔ دریں اثناء حماس کا ایک وفد، جس کی قیادت حماس کے سینئر عہدیدار خلیل الحیا کر رہے ہیں، مصری دارالحکومت پہنچ گیا ہے۔گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا مقصد "جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کی ثالثوں، فلسطینی دھڑوں اور قوتوں کے ساتھ پیروی کرنا" ہے۔حماس کے مسلح ونگ نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسے ایک اور قیدی کی لاش ملی ہے، جو ان کے بقول اتوار کو اسرائیل کے حوالے کی جائے گی "اگر زمینی حالات مناسب رہے"۔گروپ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کوئی بھی "کشیدگی" تلاش کی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالے گی۔امریکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں سے قبل امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور غزہ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اسرائیلی حکام سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ردِعمل "متناسب" اور "محدود" ہونا چاہیے۔
اہم خبریں سے مزید