• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انجمن ترقی اردو کو اردو یونیورسٹی کے سینیٹ اجلاس کے فیصلوں پر سخت تشویش

کراچی(اسٹاف رپورٹر)انجمن ترقی اردو پاکستان نے وفاقی اردو یونیورسٹی کے 51ویں سینیٹ اجلاس میں اختیار کئے گئے فیصلوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس کی کارروائی جامعہ کے ایکٹ اور آئینی ضوابط سے صریحاً متصادم ہے۔انجمن کے صدر اور جامعہ کے سینیٹ و سینیڈیکیٹ رکن واجد جواد نے اس ضمن میں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کو دو تفصیلی مراسلے ارسال کئے ہیں جن میں وائس چانسلر کے طرزِ عمل، غیر شفاف فیصلوں اور آئینی بے ضابطگیوں پر واضح اعتراضات اٹھائے گئےہیں۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ صدرِ پاکستان بطور چانسلر اس معاملے کا فوری نوٹس لیں گے تاکہ جامعہ کے اندر شفافیت، میرٹ اور آئینی عملداری بحال ہو سکے۔واجد جواد نے اپنے 15 اکتوبر 2025ء کے مراسلے میں اس بات کی نشاندہی کی کہ سینیٹ اجلاس کی جاری کردہ روداد (منٹس) میں رجسٹرار ، ٹریژرار اور نظم امتحانات کے تقرر میں ایسے افراد کے نام شامل کر دیئے گئے جن کی سفارشات نہ تو اجلاس میں پیش کی گئیں اور نہ ہی وائس چانسلر نے باضابطہ طور پر سینیٹ کے سامنے رکھی تھیں۔انہوں نے کہا کہ “یہ اقدام نہ صرف جامعہ کے ایکٹ بلکہ سینیٹ کے تقدس کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔”انجمن کے صدر کے مطابق، وائس چانسلر نے اجلاس میں انتظامی اسامیوں(رجسٹرار ، ٹریژرار اور نظم امتحانات) سے متعلق اختیارات کو اپنے دائرہ اختیار میں لا کر اختیارات کے ناجائز استعمال کی مثال قائم کی۔انہوں نے کہا کہ جامعہ کے ایکٹ کی دفعات 13، 14 اور 15 واضح طور پر یہ اختیار سینیٹ کے سپرد کرتی ہیں کہ وہ وائس چانسلر کی سفارش پر رجسٹرار، ٹریژرار اور ناظم امتحانات کی تقرری کرے۔“اگر وائس چانسلر خود ہی سفارش، منظوری اور نفاذ کے مراحل طے کریں گے ، تو یہ عمل ادارہ جاتی شفافیت کو پامال کرنے کے مترادف ہے،” سینیٹ کی کارروائی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) اور وفاقی وزارتِ تعلیم کے نمائندے موجود نہیں تھے، اس کے باوجود وائس چانسلر نے اجلاس میں متعدد اہم انتظامی فیصلے من مانی طور پر منظور کروائے۔ “قومی جامعہ کے ایسے اجلاس میں وفاقی اداروں کی غیر موجودگی خود کارروائی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتی ہے۔” وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وفاقی وزارت تعلیم کی ہدایت کے برخلاف منظور کروائی۔واجد جواد نے کہا کہ جامعہ اردو پاکستان کے علمی تشخص اور اردو زبان کے فروغ کا مرکز ہے۔ ایسے غیر شفاف فیصلے اس کی ساکھ، قانونی وقار اور عوامی اعتماد کو مجروح کر رہے ہیں۔

ملک بھر سے سے مزید