• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک گیر ایندھن بحران کا خدشہ، کارگو بندرگاہوں پر پھنس گئے

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)ملک گیر ایندھن بحران کا خدشہ، کارگو بندرگاہوں پر پھنس گئے،سندھ حکومت کی اچانک انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے تحت 100 فیصد بینک گارنٹی کی شرط بحال، تیل صنعت کا کہنا ہے اگر فوری اقدام نہ کیا گیا تو چند دنوں میں ایندھن کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہوسکتا ہے۔پاکستان میں ملک گیر سطح پر ایندھن کا سنگین بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مختلف پیٹرولیم کارگو سندھ حکومت کی جانب سے اچانک انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (IDC) کے تحت 100 فیصد بینک گارنٹی کی شرط بحال کیے جانے کے باعث بندرگاہوں پر پھنس گئے ہیں۔ تیل کی صنعت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدام نہ کیا گیا تو چند دنوں میں ایندھن کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہوسکتا ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) نے وفاقی اور صوبائی حکام سے ہنگامی اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ کم از کم پانچ بڑے پیٹرولیم جہاز، جن میں پی ایس او، ایچ پی ایل، پی جی ایل اور پارکو کے لیے پٹرول اور ڈیزل لانے والے جہاز شامل ہیں، کراچی کی بندرگاہوں پر کسٹم کلیئرنس کے منتظر ہیں۔ کیماڑی میں موٹر اسپرٹ (پٹرول) کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور اگر تاخیر جاری رہی تو زرعی سیزن کے دوران ملک بھر میں سنگین قلت پیدا ہوسکتی ہے۔او سی اے سی کے مطابق تیل کی سپلائی چین تباہی کے دہانے پر ہے، اگر کارگو فوری کلیئر نہ ہوئے تو نظام کی بحالی میں دو ہفتے سے زیادہ لگ سکتے ہیں۔اس صورتحال پر وزارتِ پیٹرولیم نے پیر کے روز چوبیس گھنٹے کام کرنے والا پی او ایل مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا ہے جو سپلائی کی نگرانی کرے گا۔ اس سیل کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل (آئل) کریں گے اور اس میں اوگرا، او سی اے سی اور او ایم اے پی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ سیل ہر 12 گھنٹے بعد سیکریٹری پیٹرولیم کو رپورٹ دے گا، تاہم مبصرین کے مطابق یہ اقدام مسئلے کا دیرپا حل نہیں بلکہ وقتی ردعمل ہے۔

اہم خبریں سے مزید