• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

26 ویں ترمیم کیس، ہم سب حلف کے پابند اور قوم کو جواب دہ ہیں، سربراہ آئینی بنچ

اسلام آباد(رپورٹ :،رانا مسعود حسین ) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے اپنے دلائل مکمل کرلیے ، بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے اکرم شیخ سے مکالمہ میں کہا کہ ہم سب اپنے حلف کے پابند اور قوم کو جواب دہ ہیں، ہم آئین کے ماتحت ہیں ،جب تک درخواست گزار ثابت نہیں کرتے کہ یہ بینچ اس مقدمہ کو سننے کا اہل نہیں تب تک ہم آپ کی درخواست کو نہیں مان سکتے ،جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان نے اکرم شیخ سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی خواہش ہے کہ اس کیس کی چوبیس جج سماعت کریں ،لیکن آپ نے یہ نہیں بتایاہے کہ اس خواہش کو تکمیل تک کیسے پہنچایا جائے، آپ کی خواہش تو ایسی ہوئی کہ جیسے ʼʼ انوکھا لاڈلہ کھیلن کو مانگے چاند رے ،سینئر جج،جسٹس امین الدین خان، کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل آٹھ رکنی آئینی بنچ نے بدھ کو 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف مختلف فریقین کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت دائر کی گئی37آئینی درخواستوں کی سماعت کی تودرخواست گزاروں کے ایک اور وکیل اکرم شیخ پیش ہوئے ،جسٹس امین الدین خان نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں آپ فل بینچ کی تشکیل کیلئے کوئی آئینی راستہ بتائیں؟کیونکہ ہم اپنے حلف کے پابند ہیں، ابھی تک آئین کے مطابق ایک وکیل نے بھی اپنے دلائل پیش نہیں کیے بلکہ ایک وکیل صاحب نے تو یہاں تک بھی کہہ دیاکہ آئین کو سائیڈ پر رکھ دیں،جس پر فاضل وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میری معروضات ہیں کہ سپریم کورٹ کے چوبیس کے چوبیس ججوں پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دی جائے، یہ آئینی بینچ اس مقدمہ کی سماعت نہیں کر سکتا ،کیونکہ چھبیسویں آئینی ترمیم ایک متنازعہ ترمیم ہے، کسی ڈکٹیٹر نے بھی آئین میں اتنا ڈینٹ (شگاف )نہیں ڈالا جتنا چھبیسویں ترمیم نے ڈالا ہے ،چونکہ یہ آٹھ رکنی بینچ چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت ہی تشکیل پایا ہے،اس لئے یہ26ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کا اہل ہی نہیں ، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اب معاملہ نیا ہے،یہ آئینی بینچ تشکیل پاچکا ، آپ نئے حالات کے مطابق اپنے دلائل پیش کریں، آپ نے کہاہے کہ یہ آئینی بینچ چھبیسویں ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا کیونکہ مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید