کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سپر لیگ اگلے ایڈیشن سے لیگ انتظامیہ اور ملتان سلطانز میں قانونی نوٹس کے بعد بیانات کی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے ۔ بورڈ نے کسی بھی بحران سے نمٹنے کیلئے بیک اپ پلان تیار کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فرنچائز کی رکنیت منسوخی کی صورت میں نئے سرمایہ کاروں سے ابتدائی رابطے ہوچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملتان سلطانز کی رکنیت منسوخی کی صورت میں نئے مالک کو جلد فائنل کیا جائیگا،دوسری طرف علی ترین نے واضح کیا ہے کہ دھمکیوں سے نہیں ڈروں گا، پی ایس ایل سب کی لیگ ہے۔ جواب میں پی ایس ایل کے چیف ایگزیکٹو سلمان نصیر نے گیارہواں ایڈیشن چھ شہروں میں کرانے اور میگا ایونٹ میں دونئی ٹیموں کے اضافے پر بھی غور کا انکشاف کیا ہے۔ پی ایس ایل پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان نصیر نے کہا کہ ویں ایڈیشن کے میچز چھ مقامات پر کرانے کا ارادہ ہے۔ دو نئی ٹیموں کے اضافے پر غور جاری ہے۔ کوشش کررہے ہیں پشاور میں اسٹیڈیم تیار کیا جائے، فیصل آباد میں میچز کرائے جائیں گے۔ اس بار بہت سی پارٹیز ٹیمیں خریدنے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ ویلیو ایشن کے ٹی او آرز مارچ میں ہی تمام فرنچائز نے طے کرلیے تھے، اس ہفتے کے آخر تک ویلیو ایشن مکمل ہوجائے گی، ویلیو ایشن میں جو مارکیٹ ویلیو ملے گی وہ فرنچائزز کو آفر کی جائے گی،647 فیصد ویورشپ سیزن 10میں زیادہ ہوئی،3.4بلین ویورشپ آخری سیزن میں رہی۔ خیال رہے کہ پی سی بی اور ملتان سلطانز کے درمیان تنازع مزید شدت اختیار کر رہا ہے، پی سی بی ایک سے دو سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطے میں ہے، انہوں نے سلطانز کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ معاملات طے نہ ہوئے تو ملتان کی فرنچائز فروخت کی جائیگی۔ دوسری جانب بعض میڈیا رپورٹ میں دعوی کیا جارہا ہے کہ ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے کرکٹ بورڈ کا لیگل نوٹس پھاڑ دیا۔ انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ لیگل نوٹس میں تنقیدی بیانات واپس لینے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ معاہدہ ختم کرنے اور بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ پی ایس ایل سے محبت ہے یہ لیگ پورے پاکستان کی ہے، پی سی بی نے آج تک رابطہ نہیں کیا، تاہم مسائل کے حل کیلئے مل کر بیٹھنے کیلئے تیار ہوں۔ علی ترین نے ویڈیو پیغام میں ذو معنی انداز میں معافی بھی مانگی، انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل مینجمنٹ میں قابل لوگوں کی شمولیت کا مطالبہ کرنے ،ڈرافٹ، ٹریننگ کی سہولیات اور افتتاحی تقریب پر تنقید پر معافی مانگتا ہوں۔ کرکٹ بورڈ ’’ یس مین‘‘ اور منشیوں سے گھرا ہوا ہے۔