• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلی مرتبہ کہکشاں کے باہر زندگی کے بنیادی اجزاء برف کی شکل میں دریافت

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) ماہرین نے پہلی مرتبہ ہماری کہکشاں (ملکی وے) کے باہر زندگی کے بنیادی اجزاء منجمد حالت میں دریافت کیے ہیں۔ ماہرین فلکیات نے ایک نئے پیدا ہونے والے ستارے کے گرد برف میں پھنسے پیچیدہ نامیاتی اجزاء دریافت کیے جن میں ایتھنول، ایسیٹا الڈی ہائیڈ اور میتھائل فارمیٹ شامل ہیں۔ یہ اجزاء اس سے پہلے کبھی ملکی وے کہکشاں کے باہر منجمد حالت میں نہیں دیکھے گئے۔ اس کے علاوہ ایک اور مرکب ایسیٹک ایسڈ بھی پہلی بار خلا میں کسی مقام پر برف کی حالت میں واضح طور پر شناخت کیا گیا ہے۔ یہ اہم دریافت ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر اور یونیورسٹی آف میری لینڈ کی ماہر فلکیات ڈاکٹر مارٹا سیویلو کی قیادت میں کی گئی۔ ان کے مطابق یہ دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ زندگی کے کیمیائی اجزاء کائنات میں عام ہیں اور صرف ہماری کہکشاں تک محدود نہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق پیچیدہ نامیاتی اجزاء وہ مرکبات ہیں جن میں کم از کم چھ ایٹم ہوتے ہیں، جن میں سے ایک کاربن ہوتا ہے۔ ان میں ایتھنول، میتھائل فارمیٹ، ایسیٹا الڈی ہائیڈ جیسے مرکبات شامل ہیں جو زندگی کے بنیادی کیمیائی ڈھانچوں جیسے امائنو ایسڈز، شکر اور نیوکلیک ایسڈز کا پیش خیمہ تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کی خلا میں موجودگی سے سائنس دانوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ زمین سے پہلے حیاتیاتی کیمیا کی بنیادیں کہاں اور کیسے بنی تھیں۔ یہ اجزاء جس علاقے میں دریافت ہوئے ہیں وہ لارج میگلانیک کلائوڈ (ایل ایم سی) کہلاتا ہے جو ہماری کہکشاں سے تقریباً ایک لاکھ 60؍ ہزار نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ یہاں کا ماحول ملکی وے سے بالکل مختلف ہے، کیونکہ اس میں بھاری دھاتوں کی مقدار کم اور ستاروں کی شدید روشنی سے تابکاری زیادہ ہے۔ اس کے باوجود وہاں برف میں ان نامیاتی اجزاء کا بننا اس بات کا اشارہ ہے کہ زندگی کے اجزاء انتہائی سخت خلائی حالات میں بھی تشکیل پا سکتے ہیں۔

دنیا بھر سے سے مزید